کانگریس ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے بی جے پی کے متعدد رہنماؤں پر جنسی ہراسانی کے الزامات اور نریندر مودی کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریپسٹ محفوظ اور متاثرین غیرمحفوظ ہیں۔
نئی دہلی – انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات پر خاموشی پر سخت سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” کا نعرہ لگاتے ہیں، وہ اپنے پارٹی کے رہنماؤں پر لگنے والے سنگین الزامات پر کیوں خاموش ہیں؟
ڈاکٹر شمع نے بتایا کہ بی جے پی کے گجرات کے ایم ایل اے راج کشور کیسری پر 2010 میں ریپ کے الزامات تھے، جس وقت مودی وزیراعلیٰ تھے، انہوں نے ان کا دفاع کیا۔ اسی طرح ہریانہ کے سابق وزیر کھیل سندیپ سنگھ پر بھی جنسی ہراسانی کے الزامات کے باوجود بی جے پی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک میڈلسٹ کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے برج بھوشن شرن سنگھ کو بھی بی جے پی نے بچایا، یہ تمام الزامات ظاہر کرتے ہیں کہ بی جے پی لیڈرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، جس سے بیٹیوں کو ایک غلط پیغام جاتا ہے۔
ڈاکٹر شمع کا کہنا تھا کہ مودی کا پیغام یہ ہے کہ ریپسٹ پارلیمنٹ میں محفوظ رہیں اور متاثرین کو جیل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے بلقیس بانو کے ریپسٹ کی رہائی اور اسے مالا پہنائے جانے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ عوام کے ذہنوں سے نہیں گیا۔
انہوں نے منی پور میں عورتوں کے ریپ کے کیسز پر ایف آئی آر نہ ہونے اور وہاں کی گورنر کو ہٹانے کا ذکر بھی کیا، اور کہا کہ بہار میں بھی اسی طرح کا ماحول ہے، لیکن وزیراعظم مودی اس پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت میں پچھلے چند سالوں سے بی جے پی رہنماؤں پر جنسی ہراسانی، ریپ اور خواتین مخالف اقدامات کے الزامات تواتر سے لگتے رہے ہیں۔ بلقیس بانو کیس، برج بھوشن کے خلاف کھلاڑیوں کے احتجاج، اور منی پور میں جنسی تشدد کے واقعات پر مودی سرکار کی خاموشی کو اپوزیشن بارہا تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔