یورپ اور دیگر خطوں میں جاری ہیٹ ویو کے پیچھے جو بڑا سائنسی سبب سامنے آیا ہے، وہ ہے "ہیٹ ڈوم”۔ حالیہ دنوں اسپین سمیت کئی یورپی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے بھی تجاوز کر چکا ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ غیرمعمولی گرمی ہیٹ ڈوم کا نتیجہ ہے۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ ہیٹ ڈوم دراصل فضاء میں ایک اعلیٰ دباؤ کا علاقہ ہوتا ہے، جو کئی دن یا ہفتوں تک ایک ہی مقام پر جم جاتا ہے۔ اس دباؤ کی وجہ سے ٹھنڈی ہوا نیچے نہیں آ پاتی اور سورج کی تیز شعاعیں براہ راست زمین پر پڑتی رہتی ہیں، جس سے درجہ حرارت مسلسل بڑھتا رہتا ہے۔ یہ کیفیت ایسے ہی ہے جیسے کسی برتن پر ڈھکن رکھ دیا جائے اور اندر کی گرمی باہر نہ نکل سکے۔
ہیٹ ڈوم اس وقت بنتا ہے جب جیٹ اسٹریم کی حرکت رک جائے یا سست ہو جائے، اور ایک دباؤ کا نظام کسی علاقے پر ٹھہر جائے۔ عالمی موسمیاتی عوامل جیسے لا نینا اور سمندری درجہ حرارت میں تبدیلیاں بھی اس کا باعث بنتی ہیں۔
یہ نظام نہ صرف گرمی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ بادلوں کی تشکیل کو بھی روکتا ہے، جس سے نہ بارش ہوتی ہے، نہ ہوا چلتی ہے، اور زمین خشک ہونے لگتی ہے۔ ان حالات میں جسم کا قدرتی ٹھنڈا ہونے کا عمل متاثر ہوتا ہے، جس سے ہیٹ اسٹروک، گھبراہٹ، تھکن اور یہاں تک کہ جان لیوا بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ بچے، بزرگ اور بیمار افراد اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ہیٹ ڈوم کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ زمین پر خشک سالی بڑھتی ہے، فصلیں متاثر ہوتی ہیں اور جنگلات میں آگ لگنے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ڈوم کوئی نیا مظہر نہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں نے اس کے اثرات کو مزید شدید اور طویل بنا دیا ہے۔ اب گرمی کی لہریں نہ صرف جلد شروع ہو رہی ہیں بلکہ زیادہ دنوں تک رہتی ہیں، اور ان کی شدت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین نے احتیاطی تدابیر بھی تجویز کی ہیں:
زیادہ پانی پئیں، دن کے گرم ترین اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کریں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈی جگہوں پر قیام کریں، اور اگر ممکن ہو تو قریبی کولنگ سینٹرز کا پتہ ضرور رکھیں۔
ہیٹ ڈوم کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے موسمیاتی شعور اور ذاتی احتیاط وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔