برطانیہ کی لافبورو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ طبعیات نے نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن تیار کر لیا ہے، جو بغیر مائیکرو اسکوپ کے دیکھنا ممکن نہیں۔
اس انوکھے وائلن کی لمبائی صرف 35 مائیکرونز اور چوڑائی 13 مائیکرونز ہے، واضح رہے کہ ایک مائیکرون ایک میٹر کا 10 لاکھ واں حصہ ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائلن انسانی بال کے قطر سے بھی چھوٹا ہے، جس کا سائز عموماً 17 سے 180 مائیکرونز کے درمیان ہوتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ وائلن ٹارڈیگریڈز جیسے مائیکرو جان داروں سے بھی کم حجم رکھتا ہے، جو عموماً 50 سے 1200 مائیکرونز کے درمیان ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس نینو وائلن کی تیاری دراصل ان کی جدید *نینولِیتھوگرافی سسٹم* کی صلاحیتوں کا مظہر ہے، جو نینو سائز اشیاء اور ڈھانچوں کو نہایت باریکی سے تخلیق کرنے اور ان کا مطالعہ ممکن بناتا ہے،یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں جدید میڈیکل، انجینئرنگ اور بایوٹیکنالوجی کے شعبوں میں کئی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔
یاد رہے کہ نینولیتھوگرافی ایک ایسی تکنیک ہے جس کے ذریعے نینو سطح پر ڈھانچے بنائے جاتے ہیں، اور یہ مختلف مٹیریلز پر روشنی یا دیگر ذرائع کے ذریعے نقشہ سازی ممکن بناتی ہے، اس نئی کامیابی کو نینو انجینئرنگ کی دنیا میں ایک دلچسپ اور تخلیقی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔