اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی پائلٹ ابھینندن کی حوالگی کا فیصلہ پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے کیا گیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ یہ فیصلہ کسی ایک فرد یا جماعت نے اکیلے کیا، بلکہ اس وقت کی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی قوتوں نے اجتماعی طور پر یہ قدم اٹھانے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم اس بیان پر ایوان میں گرما گرمی دیکھنے کو ملی۔ پن پیپلز پارٹیاکستا کے رہنما آغا رفیع اللہ نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا
حلفاً کہتا ہوں کہ ہماری جماعت نے ابھینندن کی واپسی کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے خود سوال کیا تھا کہ "کیا میں بھارت پر حملہ کر دوں؟"۔ آغا رفیع اللہ کے اس بیان پر حکومتی اور اپوزیشن بینچز کے درمیان بحث شدت اختیار کر گئی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی قومی اسمبلی میں اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی پائلٹ کی حوالگی ایک "سرینڈر” تھا۔ ان کے مطابق اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جلد بازی میں یہ فیصلہ کیا جس سے قومی وقار کو ٹھیس پہنچی۔
خواجہ آصف نے کہا تھا کہ بھارتی پائلٹ کی گرفتاری کے بعد صرف 24 گھنٹے میں اس کی حوالگی نے پاکستان کو سفارتی اور عسکری محاذ پر نقصان پہنچایا، اور اس وقت ایوان میں "ٹانگیں کانپنے” جیسے جملے تاریخ کا حصہ بنے۔
اس حساس معاملے پر قومی اسمبلی میں مختلف مؤقف سامنے آ رہے ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ فیصلہ سازی میں کنفیژن اور ذمہ داری کی تقسیم اب بھی ایک متنازع بحث بنی ہوئی ہے۔