سینیٹ کمیٹی کی تجویز: 12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس ختم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کی، جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے تجویز دی کہ 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ کمانے والے افراد پر ٹیکس عائد نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ رکھنے والا فرد موجودہ مہنگائی میں بمشکل گزارا کرتا ہے۔

latest urdu news

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندیاں شامل ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کی جا رہی ہے۔ تاہم، سینیٹر محسن عزیز نے اس حد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ اسے بڑھا کر 500 فیصد کر دیا جائے، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔

کمیٹی اجلاس میں کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کلبز عام عوام کے لیے نہیں بلکہ چند سو افراد کی عیاشی کے مراکز ہیں، اس لیے ان کی آمدنی پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔ اگرچہ چیئرمین کمیٹی نے اس مؤقف سے اختلاف کیا، تاہم اراکین کی اکثریت نے ٹیکس کے حق میں ووٹ دیا۔

اجلاس میں وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ٹیکس صرف ان افراد پر عائد ہوگا جن کی آمدنی، اخراجات سے زائد ہو، اور اصل مسئلہ صرف مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کر لی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بعض آن لائن اکیڈمیز دو کروڑ روپے ماہانہ سے زائد کما رہی ہیں، اس لیے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ناگزیر ہے۔

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی نان فائلرز پر جرمانے بڑھانے کے حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جلد ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter