امریکا میں تاریخ کا سب سے بڑا ہیلتھ کیئر فراڈ سامنے آ گیا۔ وفاقی حکومت اور بارہ امریکی ریاستوں کے تحقیقاتی اداروں کی مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں 2.5 ارب ڈالر (تقریباً 41 کھرب 43 ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، اس اسکینڈل میں مجموعی طور پر 324 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر میڈیکل عملہ شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان پر جعلی بلنگ، غیر ضروری طبی سہولیات کی فراہمی، اور مریضوں کو گمراہ کر کے نجی و سرکاری انشورنس کمپنیوں سے بھاری رقوم وصول کرنے کے الزامات ہیں۔ ان بے ضابطگیوں کے باعث امریکی نظامِ صحت کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، الزامات کی زد میں ایک درجن سے زائد پاکستانی نژاد اور 25 سے زائد بھارتی نژاد ڈاکٹرز بھی آئے ہیں۔ ان پر سینکڑوں ملین ڈالرز کے فراڈ کا شبہ ہے، جو اس وقت عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔
یہ عدالتی کارروائیاں ایک ایسے وقت پر منظر عام پر آئی ہیں، جب سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو صحت کے بجٹ میں کٹوتیوں پر سخت عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بڑے پیمانے پر فراڈ نہ صرف سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں، بلکہ عوامی اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
مزید قانونی کارروائیوں اور تحقیقات کے نتیجے میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں، جبکہ ملوث افراد کے لائسنس اور پیشہ ورانہ مستقبل بھی داؤ پر لگ چکا ہے۔