وزیراعظم کے دورہ چین سے قبل چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب کی ادائیگی کا فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

شہباز شریف کے دورہ چین سے قبل حکومت نے چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا، واجبات میں ایک چوتھائی کمی آئے گی۔

اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے قبل حکومت نے چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ واجبات میں کمی لائی جا سکے اور بیجنگ کی ایک بڑی شکایت دور ہو۔

latest urdu news

ذرائع کے مطابق وزیراعظم چند روز بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوں گے، جہاں وہ پاکستانی سفارتخانے میں سرمایہ کاری کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو واضح ہدایات دی ہیں کہ پاور سیکٹر کے لیے مختص سبسڈی فنڈز سے 100 ارب روپے فوری طور پر ادا کیے جائیں۔ اس مقصد کے لیے وزارت خزانہ نے اقدامات شروع کر دیے ہیں اور آئندہ چند روز میں یہ رقم چینی کمپنیوں کو منتقل کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ریگولر بجٹ میں مختص فنڈز سے بھی 8 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں چینی پاور پلانٹس کے واجبات بڑھ کر 423 ارب روپے تک جا پہنچے تھے۔ سی پیک معاہدوں پر سست روی اور سکیورٹی خدشات دونوں ممالک کے مالی و تجارتی تعلقات میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔ سی پیک انرجی فریم ورک کے تحت پاکستان نے پاور بلز کے 21 فیصد کے برابر ریوالونگ فنڈ قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اسٹیٹ بینک میں پاکستان انرجی ریوالونگ اکاؤنٹ قائم بھی کیا جس کے لیے سالانہ 48 ارب روپے مختص تھے، مگر ماہانہ صرف 4 ارب روپے نکلوائے جا سکتے تھے، نتیجتاً گردشی قرضہ بڑھتا گیا۔

وزارت توانائی کے حکام کے مطابق اس سال کے لیے مختص 48 ارب روپے میں سے جولائی اور اگست کے واجبات کی مد میں 8 ارب روپے پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں۔ نئے 100 ارب روپے کی رقم چینی کمپنیوں کے بلوں کے حساب سے تقسیم کی جائے گی، جس میں سب سے بڑا حصہ کوئلے سے چلنے والے تین بڑے پاور پلانٹس کو ملے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter