واشنگٹن میں پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے ایران کے خلاف ایک انتہائی خفیہ اور ہدفی فوجی آپریشن انجام دیا ہے جسے "آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کا کوڈ نام دیا گیا۔ یہ کارروائی جنرل مائیکل کوریلا کی قیادت میں عمل میں لائی گئی، جس میں دو درجن ٹام ہاک کروز میزائل ایران کے مبینہ عسکری ٹھکانوں پر داغے گئے۔ امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف ایک دفاعی اقدام تھا بلکہ ایران کی بڑھتی ہوئی علاقائی سرگرمیوں کا "فیصلہ کن جواب” بھی ہے۔
پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن اتنا حساس تھا کہ اس کی معلومات واشنگٹن میں بھی صرف چند اعلیٰ ترین حکام تک محدود رکھی گئیں تاکہ اس کی رازداری کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جا سکے۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی ایران کے ممکنہ خطرات کا پیشگی توڑ تھی، جس کا مقصد ایران کو سخت پیغام دینا تھا۔
دوسری جانب امریکی وزیرِ دفاع نے ایک سخت گیر لہجے میں ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملہ کیا تو "فیصلہ کن اور تباہ کن ردِعمل” دیا جائے گا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام کو "کامیابی سے تباہ” کر دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایران کو کسی قیمت پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکی وزیرِ دفاع نے اسرائیل کے ساتھ اتحاد کو ناقابلِ شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تمام اتحادیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے اور امریکا اسرائیل کے دفاع میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ "دنیا کو امریکی صدر کی بات سننا ہوگی، کیونکہ یہ لمحہ عالمی امن اور استحکام کے لیے نازک ترین مرحلہ ہے۔”
یاد رہے کہ اس کارروائی کے فوراً بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ ایران کی جانب سے تاحال اس حملے پر مکمل ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم اندرونِ ملک سخت ردِعمل کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جو خطے میں مزید عدم استحکام کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔