کارنیگی انڈوومنٹ کے سینئر فیلو کریم سجادپور کا کہنا ہے کہ امریکی بمباری ایران، مشرقِ وسطیٰ، عالمی سیاست اور جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے ایک انقلابی موڑ ثابت ہو سکتی ہے، اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
واشنگٹن: معروف ایرانی نژاد امریکی تجزیہ کار اور کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینئر فیلو کریم سجادپور نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو ایک تاریخی موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایران ہی نہیں، بلکہ مشرقِ وسطیٰ، امریکی خارجہ پالیسی، عالمی ایٹمی عدمِ پھیلاؤ اور بین الاقوامی نظام کے لیے بھی ایک غیر معمولی لمحہ ہے، جس کے اثرات دہائیوں تک باقی رہیں گے۔
اپنے سلسلہ وار تجزیاتی ٹویٹس میں کریم سجادپور نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے "اب امن کا وقت ہے” کا عندیہ دینا ایک خوش فہمی ہو سکتی ہے، کیونکہ ایرانی قیادت ممکنہ طور پر اس بیانیے کو قبول نہیں کرے گی۔ 46 سالہ امریکا-ایران دشمنی کا یہ اختتام نہیں، بلکہ شاید ایک نئے، زیادہ خطرناک مرحلے کی ابتدا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ممکنہ جوابی اقدامات میں امریکی سفارتخانوں، خلیجی تیل تنصیبات، آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں اور اسرائیل پر میزائل حملے شامل ہو سکتے ہیں، لیکن ان اقدامات کے نتیجے میں ایران کی سلامتی اور حکومتی بقا شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔ ایرانی حکومت کے اتحادی کمزور ہو چکے ہیں، حزب اللہ اور حماس پر دباؤ ہے، اور عراقی شیعہ ملیشیائیں منتشر ہیں۔
سجادپور نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ فردو جیسی حساس ایٹمی تنصیب، جو مقدس شہر قم کے قریب واقع ہے، پر 30,000 پاؤنڈ وزنی بم سے کیے گئے حملے کے ماحولیاتی اثرات کیا ہوں گے؟ اور آیا یہ علاقہ اب بھی رہائش کے لیے محفوظ ہے یا نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کے لیے یہ لمحہ نہایت نازک ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ سے مغربی دباؤ کے سامنے جھکنے کو کمزوری سمجھتے آئے ہیں۔ ان کے لیے اب پیچھے ہٹنا داخلی اور خارجی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب کے حوالے سے کریم نے کہا کہ یہ ادارہ مکمل طور پر متحد نہیں، بلکہ مختلف مفادات رکھنے والے دھڑوں پر مشتمل ہے، جن میں سے کچھ خامنہ ای کے وفادار، کچھ سیاسی یا مالی مفادات سے وابستہ، اور کچھ صرف ایران کی قومی سلامتی کے لیے فکر مند ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ 190,000 نفوس پر مشتمل طاقتور ادارہ اب بھی 86 سالہ خامنہ ای کو سپریم کمانڈر مانے گا، یا داخلی قیادت میں تبدیلی کا آغاز کرے گا؟ سجادپور کے مطابق، پاسدارانِ انقلاب کا ردعمل ایران کی آئندہ سیاسی سمت کا تعین کر سکتا ہے۔
تجزیے کے اختتام پر کریم نے نشاندہی کی کہ ایران کے جوہری پروگرام نے اب تک ملک کو تقریباً 500 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، لیکن اس کے بدلے میں نہ تو مؤثر دفاعی طاقت حاصل ہوئی نہ جوہری توانائی، بلکہ اب یہ قوم ایک اور بڑی تذلیل سے دوچار ہوئی ہے۔ انہوں نے 1953 کی سی آئی اے حمایت یافتہ بغاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم ایسے زخموں کو نہ صرف یاد رکھتی ہے بلکہ ان کا ردعمل بھی تاریخ میں محفوظ رہتا ہے۔
یاد رہے کہ فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ایران نے جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک نے کشیدگی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ان حملوں کو "تاریخی فتح” قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔ عالمی تجزیہ نگار اسے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایک نیا، اور ممکنہ طور پر تباہ کن باب قرار دے رہے ہیں۔