استاد برکت علی خان کی 63ویں برسی، غزل گائیکی کے بے تاج بادشاہ کو خراجِ عقیدت

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

استاد برکت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 63 برس بیت گئے۔ پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس عظیم فنکار نے غزل، ٹھمری، دادرا اور کلاسیکل موسیقی میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

لاہور، برصغیر کے مایہ ناز کلاسیکل گلوکار استاد برکت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے آج 63 برس مکمل ہو گئے، لیکن ان کی آواز کا جادو آج بھی سننے والوں کو محوِ حیرت کر دیتا ہے۔ استاد برکت علی خان 1905ء میں قصور میں پیدا ہوئے اور مشہور پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، وہ استاد علی بخش خان قصوری کے بیٹے اور استاد بڑے غلام علی خان کے چھوٹے بھائی تھے، جنہوں نے اپنی موسیقی کی تعلیم بھی اپنے والد سے حاصل کی۔

latest urdu news

استاد برکت علی خان کا شمار ان فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے برصغیر کی موسیقی میں غزل گائیکی کو ایک الگ شناخت بخشی، ان کی آواز میں درد، مٹھاس اور سوز ایسا تھا کہ سامعین وجد کی کیفیت میں چلے جاتے۔ انہوں نے ٹھمری، دادرا، گیت، ماہیا اور بالخصوص غزل گائیکی کو ایک نئی روح دی، اور 1940ء کی دہائی میں انہیں غزل کا بے تاج بادشاہ کہا جانے لگا۔

ان کے فن کا اثر بعد میں آنے والے فنکاروں پر بھی نمایاں رہا، جن میں ان کے شاگرد اور موجودہ عہد کے معروف غزل گائیک غلام علی نمایاں ہیں۔ استاد برکت علی خان نے جس وقار اور مہارت سے کلاسیکل موسیقی کو پیش کیا، وہ آج بھی موسیقی کے طلبا اور سننے والوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

استاد برکت علی خان 19 جون 1962ء کو لاہور میں وفات پا گئے۔ وہ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ موسیقی کے شیدائی آج بھی ان کی ریکارڈ شدہ غزلوں اور کلاسیکل دھنوں سے لطف اندوز ہو کر ان کی عظمت کو یاد کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ استاد برکت علی خان نے اس وقت غزل گائی جب ریڈیو اور ریکارڈنگ کی دنیا محدود تھی، لیکن ان کی شہرت برصغیر کے کونے کونے تک پھیلی۔ ان کا فن، موسیقی سے محبت رکھنے والوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter