واشنگٹن، امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی مفادات یا تنصیبات پر کوئی بھی حملہ کیا گیا تو امریکی مسلح افواج کی طاقت ایسی شدت سے نازل ہوگی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، انہوں نے کہا کہ امریکا کا ایران پر ہونے والے حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ایران امریکا کو اس تنازع میں گھسیٹے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم *ٹرتھ سوشل* پر جاری بیان میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو “خونریز تنازع” قرار دیا اور اس کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی، انہوں نے کہا کہ امریکا یہ معاہدہ کروا سکتا ہے اور ہم اس تنازع کو ختم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی 79ویں سالگرہ پر ایک عظیم فوجی پریڈ کی میزبانی بھی کی، جس میں امریکی فوج کی طاقت، ٹینکوں، جنگی طیاروں، اور دستوں کی نمائش کی گئی، یہ پریڈ امریکی فوج کے 250ویں یومِ تاسیس کے موقع پر واشنگٹن میں منعقد کی گئی۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ امریکا کے دشمنوں نے ہمیشہ یہ سیکھا ہے کہ اگر وہ امریکی عوام کو دھمکائیں گے تو انہیں سخت جواب ملے گا، انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نہ صرف لڑتی ہے بلکہ فتح بھی حاصل کرتی ہے۔
یاد رہے کہ مغربی دنیا کی موجودہ پالیسی شدید تضاد اور دوہرے معیار کی عکاس ہے۔ ایک طرف امریکا، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک اسرائیل کو کھلے عام عسکری امداد، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور سیاسی حمایت فراہم کر رہے ہیں، یہاں تک کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود اسے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، دوسری طرف ایران جیسے ملک کو جارحیت کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے اور مذاکرات یا مزاحمت کی صورت میں اسے دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ یہ رویہ عالمی امن کے لیے خطرناک رخ اختیار کرتا جا رہا ہے، اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔