پاکستان میں پیر کے روز سال 2025 کی تیسری قومی انسدادِ پولیو مہم کا باضابطہ آغاز ہو گیا۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر اسلام آباد میں افتتاحی تقریب کے دوران وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، عائشہ رضا فاروق نے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے اور وٹامن اے کی خوراک دے کر مہم کا افتتاح کیا۔
یہ ہفتہ وار مہم 26 مئی سے شروع ہو کر ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرے گی۔
اب تک پاکستان میں رواں سال پولیو کے 10 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جبکہ 68 اضلاع میں 272 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
انسدادِ پولیو مہم کے آغاز سے قبل خیبر پختونخوا کے حساس علاقوں، جیسے کرم، کرک، لکی مروت، بنوں اور ٹانک میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشنز کیے، مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا۔ پشاور سمیت جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقے بھی حساس قرار دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس پولیو مہم کے دوران عملے اور سکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے، اور رواں برس فروری میں بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
لکی مروت میں پولیو مہم کو مقامی احتجاج اور بائیکاٹ کا سامنا رہا، تاہم انتظامیہ کے مطابق مہم زیادہ تر علاقوں میں کامیابی سے جاری رہی۔
ادھر سندھ حکومت نے پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ وزیرِداخلہ ضیاء الحسن لنجار نے ہدایت دی ہے کہ حساس یونین کونسلز میں پولیو ٹیمز کے ساتھ پولیس کمانڈوز تعینات کیے جائیں اور سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے جائیں۔