واشنگٹن، امریکا میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ، خصوصاً پاکستانی طلبہ کو حالیہ دنوں میں ویزا پالیسیوں کے باعث دشواریوں کا سامنا ہے، متعدد معروف امریکی جامعات کے غیر ملکی طلبہ کے ویزے بغیر پیشگی اطلاع منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
ہارورڈ، اسٹینفورڈ، یو سی ایل اے اور یونیورسٹی آف مشی گن جیسے معروف اداروں سے وابستہ درجنوں طلبہ متاثر ہوئے ہیں، یو سی ایل اے کے 12 طلبہ و گریجویٹس کے ویزے منسوخ کیے گئے، جبکہ یونیورسٹی آف مشی گن کا ایک طالب علم رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ چکا ہے۔
ویزا منسوخی کی کارروائی بغیر کسی قانونی وضاحت یا اطلاع کے کی گئی جس پر تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے گہری تشویش ظاہر کی ہے، اس اچانک اقدام سے طلبہ میں بے یقینی اور اضطراب بڑھ گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، حالیہ دنوں میں 141 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں، جبکہ وزیر خارجہ مارکو روبیو پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ مجموعی طور پر 300 طلبہ کے ویزے ختم کیے جا چکے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حکومت یہ اقدامات خاموشی سے اور بغیر وضاحت کے کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اگرچہ امریکی حکومت نے تاحال واضح اور تفصیلی مؤقف جاری نہیں کیا۔ تاہم، ذرائع اور امریکی میڈیا کے مطابق ویزا منسوخی کے پیچھے ایسے عوامل ہو سکتے ہیں جن میں قومی سلامتی کے خدشات ،امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی، کام کرنے کی اجازت نہ ہونے کے باوجود کام کرنا ،چین یا دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے حساس شعبوں کے طلبا،پالیسی میں اچانک تبدیلی یا نیا انٹیلیجنس الرٹ اور خاموش پالیسی شفٹ شامل ہیں۔