نیٹو سمٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کا بیان، ایران کو دوبارہ یورینیئم افزودگی سے باز رکھنے کا اعلان، جوہری سائٹس پر دوبارہ حملے کی دھمکی دی۔
دی ہیگ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سمٹ کے موقع پر ایران کو واضح انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تہران نے دوبارہ یورینیئم افزودگی کا پروگرام شروع کیا تو امریکا اس پر دوبارہ حملہ کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات دی ہیگ میں جاری نیٹو اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی کے بعد معمولی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں، تاہم اب ایران اور اسرائیل کے درمیان سیزفائر پر نسبتاً بہتر عمل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ نے ان کی ہدایت پر حملے روک دیے اور طیارے واپس بلا لیے گئے۔
ایران میں امریکی حملوں سے متعلق صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات، بالخصوص فردو کی جوہری سائٹ، مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔ فردو اب تباہی کے سوا کچھ نہیں رہا، اور ایران کو اب طویل عرصے تک یورینیئم افزودہ کرنے کے قابل نہیں چھوڑا گیا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کو دوبارہ یورینیئم افزودگی کی اجازت نہیں دے گا۔ اگر ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام بحال کرنے کی کوشش کی تو امریکا فوری طور پر دوبارہ حملہ کرے گا۔ ہم نے حملہ کر کے جنگ ختم کر دی، مگر اگر ایران دوبارہ اپنی پالیسیوں پر چلا تو ہم پھر سے کارروائی کریں گے۔
اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ امریکی فضائی حملے کے بعد ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی پوزیشن سے بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے اور مزید تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہاں بھی پیش رفت جاری ہے اور مثبت نتائج کی امید کی جا رہی ہے۔
نیٹو سمٹ میں سیکریٹری جنرل نے ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے نیٹو رکن ممالک کو دفاعی اخراجات بڑھانے پر آمادہ کر لیا ہے، جو مشترکہ عالمی سیکیورٹی کے لیے اہم پیش رفت ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ خونریز کشیدگی کے بعد امریکا نے یکطرفہ طور پر ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بعد ازاں جنگ بندی کا اعلان کیا، تاہم دونوں فریقین کی جانب سے خلاف ورزیوں کے الزامات جاری ہیں اور خطے کی صورتحال تاحال مکمل طور پر پُرامن نہیں ہو سکی۔