اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو ٹیلیفون کرکے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے ان تنصیبات کو نشانہ بنایا جو IAEA کے تحفظ میں تھیں، جو عالمی اداروں کے ساتھ طے شدہ معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اور عالمی برادری کو اس نکتے کو تسلیم کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے امن کے فروغ کے لیے فوری مذاکرات اور سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "مذاکرات اور سفارتکاری ہی آگے بڑھنے کا واحد قابلِ عمل اور پائیدار راستہ ہیں۔” انہوں نے اس نازک صورتحال میں مسلم اُمّہ کے درمیان اتحاد کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
وزیراعظم نے ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان کی اس حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران مشکل وقت میں پاکستان کے خلوص اور بھائی چارے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف وزیراعظم بلکہ حکومتِ پاکستان، عسکری قیادت اور عوام کے اظہارِ یکجہتی پر تہہِ دل سے شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی تین زیرِ زمین جوہری تنصیبات پر حملے نے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو سنگین حد تک بڑھا دیا ہے، جس پر اسلامی دنیا کے کئی ممالک، بشمول پاکستان، شدید ردِعمل ظاہر کر چکے ہیں۔