ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ آخری ریڈ لائن تھی، ایران جوابی کارروائی کرے گا، سفارت کاری کے دروازے بند نہیں لیکن اب وقت نہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے استنبول میں ایک ہنگامی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ایک ناقابلِ معافی جارحیت ہے اور اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ ایران اپنے حقِ دفاع کے تحت جوابی کارروائی کرے گا اور اس کے تمام نتائج کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا نے مذاکراتی عمل کے دوران حملہ کر کے دنیا کو بتا دیا کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ ایسے میں ایران کو دوبارہ مذاکرات کی طرف بلانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارت کاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں، لیکن موجودہ صورتحال میں بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں رہی، کیونکہ امریکہ نے ایران کی آخری ریڈ لائن یعنی جوہری تنصیبات کو پار کر لیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو روانہ ہو رہے ہیں تاکہ تازہ صورتحال پر مشاورت کی جا سکے۔ انہوں نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے مجرمانہ اقدامات کا نوٹس لیں اور تحقیقات شروع کریں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری، سالمیت اور مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور ہر سطح پر امریکی جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف ایران کو دھوکہ دیا بلکہ اپنے ہی عوام سے کیے گئے وعدے بھی توڑ دیے۔ انہوں نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر اس نسل کش حکومت نے اپنے مذموم عزائم کا اظہار کیا ہے، اور امریکہ اس کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر حملہ کیا، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اثاثوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ایران نے اس حملے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔