سرائے عالمگیر – سرکاری اسپتالوں کے غیر فعال نظام اور انتظامی نااہلی کے باعث 22 سالہ حاملہ خاتون، صبا رانی، جان کی بازی ہار گئی۔
متوفیہ نے دو جڑواں بچیوں کو جنم دیا تھا اور ڈلیوری کے بعد تشویشناک حالت میں اسپتالوں کے چکر کاٹتے ہوئے زندگی کی جنگ ہار گئی۔
صبا رانی کے شوہر کے مطابق وہ گزشتہ 9 ماہ سے سرائے عالمگیر سول اسپتال سے باقاعدہ علاج کروا رہی تھیں، تاہم زچگی کے وقت اسپتال کی لیبارٹری بند تھی جس کے باعث مریضہ کو بروقت خون نہ دیا جا سکا۔
ڈلیوری کے فوراً بعد صبا کی حالت بگڑ گئی تو اسپتال انتظامیہ نے انہیں جہلم ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال ریفر کیا۔ شوہر کا دعویٰ ہے کہ جہلم ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر نے علاج سے انکار کرتے ہوئے مریضہ کو واپس سرائے عالمگیر بھجوا دیا۔
بعد ازاں، سرائے عالمگیر ٹی ایچ کیو اسپتال نے ایک بار پھر علاج سے گریز کرتے ہوئے مریضہ کو گجرات عزیز بھٹی ہسپتال ریفر کر دیا، تاہم صبا رانی گجرات لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئیں۔
غمزدہ شوہر کا کہنا ہے کہ اگر صبا رانی کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کر دی جاتی تو شاید اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ صبا رانی کی ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اور یہ ان کی پہلی زچگی تھی۔
واقعے پر اہلِ علاقہ نے شدید افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور سرکاری اسپتالوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ آئندہ کوئی اور ماں اس طرح اسپتالوں کے رحم و کرم پر جان سے نہ جائے۔