ٹرمپ کا فیصلہ کن لمحہ: اسرائیل-ایران تنازع پر امریکہ کا کردار دو ہفتوں میں طے ہوگا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی اپنے آٹھویں روز میں داخل ہو چکی ہے

latest urdu news

اور عالمی برادری کی نظریں اس وقت امریکہ اور اس کے ممکنہ کردار پر جمی ہوئی ہیں۔ خاص طور پر  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس معاملے پر آئندہ دو ہفتوں میں حتمی فیصلہ کرنے کے اعلان نے سیاسی ماحول کو مزید سنجیدہ بنا دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ ایران سے سفارتی راستے کھلے رکھنے کا حامی ہے، لیکن اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پھر طاقت کا استعمال خارج از امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ترجیح یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے۔

امریکی میڈیا ادارے سی بی ایس نیوز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر ممکنہ فوجی کارروائی کی حکمت عملی کو اصولی منظوری دے دی ہے، تاہم حملے کا وقت اور طریقہ کار ابھی زیر غور ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ ایران کے شہر فرودو میں واقع زیرِ زمین یورینیم افزودگی مرکز کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تنصیب اتنی مضبوط ہے کہ اسے صرف ایسے خصوصی امریکی بم سے تباہ کیا جا سکتا ہے جو زمین میں گہرائی تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور ایران کی جانب سے تل ابیب، حیفہ اور بیرشیبہ جیسے شہروں پر میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے بھی بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ اس دوران ہزاروں اسرائیلی شہری بے گھر ہو چکے ہیں، اور خطے میں انسانی بحران سر اٹھا رہا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی مداخلت اس تنازع کو عالمی جنگ میں بدل سکتی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ نہ صرف امریکہ بلکہ پورے خطے کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter