نیویارک سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی پیمائش کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے نئے مالیاتی پیمانے متعارف کروا دیے ہیں، جن کے تحت پاکستان میں غربت کی شرح میں نمایاں اضافہ سامنے آیا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق لوئر مڈل انکم یعنی کم درمیانی آمدن والے ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کے لیے اب غربت کی یومیہ آمدن کی حد 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر کر دی گئی ہے۔ اس نئے معیار کے مطابق پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی، یعنی تقریباً 10 کروڑ 80 لاکھ افراد، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اس سے قبل پرانے معیار کے مطابق یہ شرح 39.8 فیصد تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اب وہ افراد جو یومیہ 1200 روپے سے کم کماتے ہیں، انہیں "غریب” تصور کیا جائے گا۔ البتہ عالمی بینک نے واضح کیا کہ پیمانے کی تبدیلی کا مطلب صرف غربت کی نئی تعریف ہے، اس کا لوگوں کی روزمرہ زندگی پر براہ راست اثر نہیں پڑے گا۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ غربت کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے لیے نئی مردم شماری کے بجائے 2018-19 کے پرانے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا، کیونکہ حکومت پاکستان نے تاحال تازہ مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے۔
انتہائی غربت کی نئی تعریف کے مطابق، جس کی حد اب 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر فی دن کر دی گئی ہے، پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی یعنی تقریباً 4 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی حد بھی بڑھا کر 8.30 ڈالر یومیہ کر دی گئی ہے، اور اس پیمانے پر پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے، جو ملک کی معیشت کی کمزوری کو نمایاں کرتا ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان کو نچلے درمیانے آمدن والے ممالک میں شمار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ معاشی عدم استحکام، بڑھتی مہنگائی، موسمیاتی آفات اور حالیہ برسوں میں آنے والے بدترین سیلاب نے غربت میں خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے۔
عالمی بینک نے غربت کم کرنے کے لیے پاکستان کو 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم بھی کی ہے، جو سماجی تحفظ کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
خاص طور پر 2023 کے سیلاب نے زرعی شعبے اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غربت کے خاتمے کے لیے انسانی وسائل، تعلیم، صحت، اور روزگار کے مواقع میں سنجیدہ سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ تاہم، نئی مردم شماری کی عدم دستیابی کے باعث موجودہ اعداد و شمار کی درستگی پر سوالات ضرور اٹھتے ہیں۔