انڈیا نے پاکستان کے ساتھ 64 سال پرانے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انڈیا نے پاکستان کے ساتھ 64 سال پرانے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ منگل کے روز انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد سامنے آیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ نئی دہلی اس حملے کی ذمہ داری مبینہ طور پر پاکستان سے منسلک عناصر پر عائد کر رہا ہے۔
بدھ کے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں اس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ کیا گیا۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ: "سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے مکمل اور ناقابل تردید طور پر باز نہیں آتا، انڈیا اس معاہدے کا پابند نہیں ہو گا۔”
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ اس کے تحت انڈیا کو مشرقی دریاؤں — بیاس، راوی اور ستلج — کے پانی پر مکمل اختیار دیا گیا، جبکہ پاکستان کو مغربی دریاؤں — سندھ، چناب اور جہلم — کا کنٹرول ملا۔
اگرچہ انڈیا کو مغربی دریاؤں کے صرف 20 فیصد پانی کے استعمال کی اجازت ہے، وہ اس میں آبی توانائی اور زراعت کے مخصوص مقاصد کے تحت محدود منصوبے چلا سکتا ہے۔
موجودہ صورتحال پر اثرات
انڈیا کا یہ غیر معمولی اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان خود پانی کی شدید قلت سے دوچار ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نئے آبی منصوبوں خصوصاً چھ نئی نہروں کی تعمیر کا اعلان پہلے ہی صوبہ پنجاب اور سندھ کے مابین تنازع کا باعث بن چکا ہے۔ ایسے میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی نہ صرف پاکستان کے زرعی مستقبل کے لیے تشویش ناک ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان واحد فعال معاہدہ تھا جو دہائیوں سے کسی نہ کسی شکل میں قائم تھا۔ اس معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کے برخلاف ہے بلکہ اس سے جنوبی ایشیا میں آبی تنازعات ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کا ممکنہ ردعمل
ابھی تک پاکستان کی جانب سے اس فیصلے پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر اس معاملے کو اٹھائے گا، کیونکہ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی ضمانتوں کے تحت طے پایا تھا۔
تجزیہ:
انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پانی کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کرنے کی ایک واضح مثال کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر ختم ہوا تو اس سے نہ صرف پاکستان کی زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جس کا اثر پورے خطے پر پڑے گا۔
فیکٹ چیک:
✔ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں طے پایا تھا۔
✔ انڈیا کو مشرقی دریاؤں پر اور پاکستان کو مغربی دریاؤں پر حق دیا گیا تھا۔
✔ انڈیا کو مغربی دریاؤں کے کچھ مخصوص استعمال کی اجازت ہے، لیکن بنیادی کنٹرول پاکستان کے پاس ہے۔
✔ سندھ طاس معاہدے کی کوئی بھی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی سطح پر متنازع سمجھی جاتی ہے۔