وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں مینٹور 50 سے 60 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں لیکن انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا ہے اور حکومت کی 1 سال کی کارکردگی ہر لحاظ سے بہتر ہے۔
کابینہ میں نئے وزرا کی شمولیت کے حوالے سے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نئے وزرا کی شمولیت سے حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں آئے گا، حکومت نے معاملات کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے اور سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے تحفظات سے متعلق گفتگو کے دوران رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا اتحاد کو قائم رکھنا ان کی اور ہماری بھی مجبوری ہے، پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ نہ ہمارے بغیر وہ حکومت بنا سکتے ہیں اور نا ان کے بغیر ہم حکومت چلا سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے اپنے ارکان کو بھی گلے شکوے رہتے ہیں، تحفظات ہیں اور چھوٹے موٹے تحفظات آئندہ بھی رہیں گے لیکن وزیراعظم پاکستان نے اس متعلق ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے افراد شامل ہیں، اس کمیٹی کے اجلاس ہوتے رہتے ہیں اور تحفظات پر بات چیت کے علاوہ مسائل حل بھی ہوتے ہیں، ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت ڈائیلاگ سے ہی آگے بڑھتی ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں۔
بدقسمتی سے کوئی بھی صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے تیار نہیں، چیف الیکشن کمشنر
اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کے حوالے سے سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا اپوزیشن کے گرینڈ الائنس میں فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی جیسے سمجھدار سیاستدان ہیں، اپوزیشن کا گرینڈ الائنس ملکی سیاست اور جمہوریت کے لیے بہتر ہو گا۔
پاکستان میں کرکٹ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کے دوران وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ بورڈ آزاد ادارہ ہے جو چاہے کر سکتا ہے، میری ذاتی رائے ہے کرکٹ بورڈ نے جو کیا ہے ذاتی رائے ہےکہ کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔