کے پی حکومت نے دریائے سندھ اور دریائے کابل کے کنارے سونے کے بلاکس کی نیلامی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں پر انکوائری کمیٹی قائم کردی، کمیٹی 15 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔
پشاور،خیبر پختونخوا حکومت نے سونے کے بلاکس کی نیلامی میں مبینہ طور پر کھربوں روپے کی بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق پلاسر گولڈ بلاکس کی نیلامی میں سنگین خلاف ورزیوں کے انکشاف کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ اجلاس میں جامع انکوائری کا فیصلہ کیا گیا۔ انکوائری کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نیلامی کے دوران کم از کم قیمت کے تعین، ریزرو پرائس میں بے قاعدگیوں اور دیگر مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرکے **15 دن میں رپورٹ** پیش کرے۔
سیکرٹری معدنیات نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیب نے سونے کے بلاکس کی نیلامی کے عمل میں متعدد خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے جن میں **ناقص تخمینہ جاتی مطالعہ، ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی، این او سی نہ لینا، پارے کا غیر محفوظ استعمال، لیز کو سب لیٹ کرنا اور آمدن و فروخت کے اعداد و شمار جمع نہ کرانا** شامل ہیں۔
کابینہ نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی مشیر وزیراعلیٰ برائے انسدادِ بدعنوانی کریں گے، جبکہ چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم، ایڈووکیٹ جنرل اور ریٹائرڈ انجینئر فضل رازق بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے صوابی، نوشہرہ اور کوہاٹ میں بڑے پیمانے پر آپریشن کرتے ہوئے **دفعہ 144 کے تحت تمام غیر قانونی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں** اور مشینری و آلات کو ضبط کرلیا گیا ہے۔