پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کے 26 ارکان کو آئندہ 15 اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ اس اقدام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا کہ معطل ارکان میں میاں اعجاز شفیع، علی امتیاز وڑائچ، شیخ امتیاز سمیت دیگر شامل ہیں۔
معاملہ اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بجٹ کی منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کر رہی تھیں۔ اپوزیشن نے اس دوران نعرے بازی اور شور شرابے کے ذریعے احتجاج کیا، جس پر حکومتی وزرا نے بھی سخت ردعمل دیا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔ ایوان کی کارروائی میں بار بار خلل پڑنے کے بعد اسپیکر نے کارروائی کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے ارکان کو معطل کر دیا۔
معطل ہونے والے رکنِ اسمبلی میاں اعجاز شفیع نے اپنے ردعمل میں کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے، اور ان کے بقول یہ معطلی وزیراعلیٰ مریم نواز کے حکم پر کی گئی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اپنا مؤقف بھرپور انداز میں سامنے لائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اپنے خطاب میں اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ان کی اپنی کارکردگی نے سیاست سے باہر کیا، کسی فرد یا ادارے نے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان خود کہہ چکی ہیں کہ عمران خان اب مائنس ہو چکے ہیں، اور جنہوں نے نواز شریف کو مائنس کرنے کی بات کی تھی، آج وہ خود اپنی جماعت سے مائنس ہو رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ تنقید کے بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، کیونکہ آخرکار اُنہیں حکومت کے پاس ہی آنا ہے۔ ان کے خطاب کے دوران پیدا ہونے والی ہنگامہ خیزی اور بعد ازاں ارکان کی معطلی نے پنجاب اسمبلی کی سیاسی فضا کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔