شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع اجلاس میں پاکستان نے سفارتی محاذ پر کامیابی سمیٹی، بھارت پہلگام واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام رہا اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا۔ اعلامیے میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت شامل کی گئی۔
بیجنگ، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع اجلاس میں پاکستان نے ایک بار پھر سفارتی میدان میں بڑی کامیابی حاصل کر لی، جبکہ بھارت کو شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی کوشش کے باوجود اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی شق شامل نہ کی جا سکی، جس کے باعث بھارتی وفد نے اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی وفد نے دیگر رکن ممالک سے منت سماجت کی کہ اعلامیے میں پاکستان کے خلاف مذمتی زبان شامل کی جائے، لیکن کسی بھی ملک نے بھارت کے مؤقف کی حمایت نہیں کی، اس کے برعکس، اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی گئی، جو بھارت کے لیے ایک ناپسندیدہ اور ناقابل قبول اشارہ تھا۔
اجلاس کی میزبانی چین نے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں کی، جہاں ایران، روس، پاکستان، بیلاروس اور دیگر رکن ممالک کے وزرائے دفاع شریک ہوئے، پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی۔ اگرچہ دونوں وزرائے دفاع ایک ہی میز پر موجود تھے، تاہم ان کے درمیان کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہ ہو سکی۔
یہ اہم اجلاس ایسے وقت پر منعقد ہوا جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان بارہ روزہ شدید لڑائی کے بعد نازک سیز فائر نافذ ہے، اور یورپ میں نیٹو ممالک امریکی دباؤ کے تحت دفاعی اخراجات میں اضافے پر متفق ہو چکے ہیں۔
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دنیا اس وقت افراتفری، عدم استحکام، یک طرفہ پالیسیوں اور تسلط پسند رویوں کا شکار ہے، اور ایسے ماحول میں شنگھائی تعاون تنظیم توازن کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے پرامن ترقی اور تعاون کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
روسی وزیر دفاع اندری بلیوسوف نے اجلاس کے موقع پر چینی ہم منصب سے ملاقات کرتے ہوئے روس-چین تعلقات کو تاریخی طور پر غیر معمولی قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک ہر میدان میں تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا کوئی ذکر شامل نہیں کیا گیا، اور اس کے برعکس، بھارت پر بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کا بالواسطہ الزام عائد کیا گیا، جس پر بھارت نے شدید اعتراض کیا اور اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم چین کی قیادت میں قائم ایک کثیرالجہتی فورم ہے، جو مغرب کے زیر قیادت اتحادوں کے متبادل کے طور پر ابھرا ہے، اور اس کا مقصد خطے میں سیاسی، سیکیورٹی، تجارتی اور سائنسی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر پاکستان کو حالیہ برسوں میں کئی سفارتی فتوحات حاصل ہو چکی ہیں، جبکہ بھارت اکثر تنہائی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔