ایران سے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ میں امدادی مراکز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، صرف ایک دن میں 80 سے زائد فلسطینی شہید، اقوام متحدہ نے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی ہے۔
خان یونس، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے بعد غزہ میں اسرائیلی افواج کی دہشت گرد کارروائیوں میں مزید شدت آ گئی ہے، جہاں امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی تازہ بمباری اور اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں صرف ایک دن میں 80 سے زائد فلسطینی شہید، جبکہ 400 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز کے باہر جمع بھوک سے بے حال فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین اور بین الاقوامی تنظیموں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ان مراکز کو ہدف بنایا ہے، جہاں لوگ خوراک کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق وسطی غزہ میں فائرنگ کے تازہ واقعے میں شہادتیں ہوئیں، جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک صرف امدادی مراکز پر حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ حکام کے مطابق یہ تعداد 500 سے تجاوز کر چکی ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی قبضہ گیر سرگرم ہیں۔ صیہونی شدت پسندوں نے جائیدادیں ہتھیانے کی غرض سے 4 نہتے فلسطینیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا۔
اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ فاؤنڈیشن کے ذریعے جاری کیے جانے والے امدادی منصوبے کو پہلے ہی متنازع قرار دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق یہ اموات غزہ فاؤنڈیشن کے اُن مراکز کے قریب ہو رہی ہیں، جہاں امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی میں خوراک تقسیم کی جا رہی ہے۔ عوام کی بڑی تعداد خوراک کے حصول کے لیے رات سے ہی مراکز کے باہر جمع ہو جاتی ہے، تاہم اکثر ان پر گولہ باری یا فائرنگ کر دی جاتی ہے، اور انہیں خوراک کی جگہ موت ملتی ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق جب ان حملوں پر اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ وہ ان خبروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں مجموعی طور پر 56,077 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے جن میں 18 ہزار سے زائد بچے اور 28 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ مغربی میڈیا، جو عموماً اسرائیل نواز سمجھا جاتا ہے، اب خود اس انسانی المیے کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو عالمی سطح پر جنگی جرائم قرار دینے کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن امریکہ اور مغربی ممالک کی سیاسی حمایت کے باعث اسرائیل تاحال عالمی قانون سے بچتا چلا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم اسرائیلی رکاوٹیں ان کوششوں کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔