اسلام آباد، سپریم کورٹ نے ایک اہم آئینی فیصلے میں ٹیکس دہندگان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے واضح کیا ہے کہ جب تک ٹیکس واجب الادا ہونے کا باقاعدہ تعین نہ ہو اور فریق کو اپیل کا حق نہ دیا جائے، اُس وقت تک فوجداری کارروائی آئین کے خلاف سمجھی جائے گی۔
جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کو ایس آر او (Statutory Regulatory Order) کے ذریعے فوجداری مقدمات درج کرنے کا اختیار دینا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، جبکہ بغیر سنے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور صفائی کا حق دیتے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ٹیکس تنازعات کے ابتدائی مراحل میں فوجداری کارروائی انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب تک واجب الادا ٹیکس کی رقم کا تعین قانونی طریقے سے نہ ہو، تب تک کسی شہری کو مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایف بی آر کی جانب سے براہِ راست ایف آئی آر درج کرنا اور گرفتاری عمل میں لانا اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے۔
یہ فیصلہ ملک میں ٹیکس اصلاحات اور ٹیکس دہندگان کے آئینی حقوق کے تحفظ کی طرف ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے، جو مستقبل میں ایف بی آر کے دائرۂ اختیار، طریقۂ کار اور شفافیت پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ٹیکس چوری کے مقدمات میں کئی شہریوں کو بغیر سنے گرفتار کیا جاتا رہا ہے، جس پر انسانی حقوق اور قانون دانوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔