اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت جاری، خان یونس میں خوراک کے منتظر 89 افراد سمیت 144 فلسطینی شہید، 560 زخمی، شہداء کی مجموعی تعداد 55,613 ہو گئی، اسپتالوں میں ایندھن کی شدید قلت۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صیہونی فوج نے مزید 144 نہتے فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، جبکہ 560 افراد زخمی ہوئے۔ انسانی المیہ روز بروز سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی افواج نے خوراک کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 89 افراد موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ غزہ کے دیگر علاقوں میں بھی اسرائیلی گولہ باری اور فائرنگ سے کم از کم 30 شہریوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ شہداء کی مجموعی تعداد 55 ہزار 613 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 29 ہزار 760 ہو چکی ہے۔
محصور علاقے میں اسپتال ایندھن کی شدید قلت کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے زخمیوں اور شدید بیمار مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بجلی اور دواؤں کی عدم دستیابی کی وجہ سے سینکڑوں افراد کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں بارہا جنگ بندی اور انسانی امداد کی اپیلیں کر چکی ہیں، مگر اسرائیل کی جانب سے حملے روکنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا جا رہا۔ غزہ کا انفراسٹرکچر تباہ، شہری آبادی نقل مکانی پر مجبور، اور لاکھوں افراد بھوک، پیاس اور خوف کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ غزہ مکمل طور پر ایک کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی اور مجرمانہ لاتعلقی پر انسانی حقوق کے ادارے سوالات اٹھا رہے ہیں، مگر فلسطینی عوام تاحال عالمی ضمیر کے جاگنے کے منتظر ہیں۔