واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک رابطے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاک بھارت تنازع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق، مودی نے واضح الفاظ میں کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کسی بھی تنازع میں تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق مودی نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ بھارت کی جانب سے ‘آپریشن سندور’ تاحال جاری ہے اور اس وقت کسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش نہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ دعویٰ کر چکے ہیں کہ 10 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر ان کی مداخلت کا نتیجہ تھا۔ اُن کے مطابق دونوں ممالک نے ان کی درخواست پر مکمل اور فوری جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔
10 مئی کو پاکستانی فوج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں ‘آپریشن بنیان مرصوص’ شروع کیا، جس میں بھارت کے کئی حساس فوجی اور فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں ادھم پور، پٹھان کوٹ اور آدم پور ایئربیسز، براہموس میزائل اسٹوریج، اور ایس-400 دفاعی نظام شامل تھے۔
صدر ٹرمپ کے بقول، انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کو پیغام دیا کہ جب تک وہ ایک دوسرے پر گولیاں برسائیں گے، امریکا ان کے ساتھ تجارتی روابط نہیں رکھے گا۔ تاہم بھارت مسلسل اس مؤقف پر قائم ہے کہ سیزفائر اس کی اپنی پالیسی کے تحت ہوا، نہ کہ کسی امریکی مداخلت کے باعث۔
ٹرمپ اور بھارتی قیادت کے متضاد بیانات نے اس تنازع پر امریکہ کے کردار سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیا ہے، جبکہ پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔