اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ جنگی جرائم سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے تہران پر حملے جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران پر حالیہ جارحیت کے تسلسل میں ایرانی قیادت کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو صدام حسین جیسا انجام یاد رکھنا چاہیے، اور اگر انہوں نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بند نہ کی تو انجام انتہائی خوفناک ہوگا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ تہران میں فوجی و حکومتی اہداف پر حملے جاری رہیں گے، اور ایرانی عوام کو فوری طور پر دارالحکومت چھوڑ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کے میزائل حملے کو برداشت نہیں کرے گا، اور جوابی کارروائی میں کسی حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گا۔
یہ دھمکیاں ایسے وقت میں دی گئی ہیں جب اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلسل حملے جاری ہیں، جن میں اب تک ایرانی فوج کے اعلیٰ افسران، بشمول آرمی چیف، 9 ایٹمی سائنسدان اور متعدد عسکری قیادت کو شہید کیا جا چکا ہے۔ تہران اور دیگر شہروں میں ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں شہری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
جواباً ایران نے بھی اسرائیل پر بھرپور ردعمل دیا ہے۔ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں میں تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہر نشانہ بنے، جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ خطے میں کشیدگی میں شدید اضافہ ہو چکا ہے اور دونوں ممالک کھلی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپریل 2024 میں اس وقت شدید ہوئی جب اسرائیلی فورسز نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کر کے ایرانی فوجی افسران کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف براہ راست حملوں میں مصروف ہیں، اور عالمی قوتیں اس بڑھتی ہوئی جنگی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔