فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو دوٹوک پیغام دیا، آپریشن بنیان مرصوص کے انکشافات کیے، مسئلہ کشمیر، دہشتگردی اور پاکستان کے اقتصادی مستقبل پر بھی بات کی۔
واشنگٹن: فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے امریکا کے دارالحکومت میں پاکستانی کمیونٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی اور دنیا جلد اہم واقعات رونما ہوتے دیکھے گی۔ خطاب میں انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کی حکمت عملی اور جنگی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے دشمن کو شکست دینے کے پاکستانی عزم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کے پہلگام واقعے کو دہشتگردی کہنے کے مطالبے پر پاکستان نے واضح مؤقف اپنایا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں، یہ واقعات دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتے۔ بھارت کی جانب سے دی گئی دھمکی پر پاکستان نے دوٹوک جواب دیا کہ ہم اپنی مرضی سے ردِعمل دیں گے اور کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ بھارت نے بعد میں خود بات چیت کی پیشکش کی، جس پر پاکستان نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ اب ہم فیصلہ کریں گے کہ بات کرنی ہے یا نہیں۔
فیلڈ مارشل نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فوجی قیادت کو مکمل اعتماد دیا اور کہا کہ ’’بسم اللہ کریں، اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘۔ اس دوران دنیا کے کئی رہنماؤں نے پاکستان سے رابطہ کر کے تحمل کی اپیل کی، لیکن پاکستان نے صرف ان بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے اس کارروائی کو آپریشن بنیان مرصوص کا نام دیا جس کا مطلب ’’سیسہ پلائی دیوار‘‘ ہے، اور بتایا کہ اس نام کا انتخاب قرآن کی آیت سے متاثر ہو کر کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے چینی دفاعی سازوسامان کا استعمال ضرور کیا، لیکن جس عمدگی سے پاکستانی افواج نے اسے استعمال کیا وہ چین کے لیے بھی ایک چیلنج ہوتا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے انکشاف کیا کہ بھارت کا سسٹم ہیک کیا گیا، بجلی بند کی گئی، بی جے پی کی ویب سائٹس پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا، ڈیمز کے اسپل وے کھولے گئے اور دہلی و گجرات میں پاکستانی ڈرونز نے پرواز کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر چاہتے تو 20 بھارتی طیارے گرا سکتے تھے، مگر اخلاقیات کو مقدم رکھ کر صرف ان چھے کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ مختلف بحرانوں میں گھرا پاکستان اس قدر منظم حملہ کر سکتا ہے۔ ہم شہادت کو مومن کی معراج سمجھتے ہیں، اگر میں مارا جاؤں تو میرا بیٹا محاذ پر کھڑا ہوگا۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ 13 بار بات کر چکے ہیں اور جلد اس معاملے میں عالمی سطح پر بڑی پیش رفت ہوگی۔ بھارت کی دہشتگردی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1971 میں خود بھارت نے مکتی باہنی بنا کر پاکستان میں دہشتگردی کی، لہٰذا بھارت کی تاریخ بھی سامنے لانا ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں موجود قیمتی معدنی ذخائر کی بنیاد پر امریکا سے اقتصادی تعلقات بڑھائے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کے پاس ایک کھرب ڈالر مالیت کے ذخائر موجود ہیں جن کی پراسیسنگ ملک میں کی جائے گی۔ اگلے پانچ سال میں پاکستان کو جی 10 ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ہدف ہے۔ کرپٹو مائننگ، مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیز میں پاکستان کی شراکت داری بڑھے گی۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانا یا نیا پاکستان نہیں بلکہ ’’ہمارا پاکستان‘‘ چاہیے۔ افواج کی اصل طاقت عوام ہیں جنہوں نے ہر موقع پر فوج کا ساتھ دیا، اور یہی یکجہتی پاکستان کو آگے لے جائے گی۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں جنرل سید عاصم منیر کو آپریشن بنیان مرصوص کی قیادت پر فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی تھی، اور اس کامیاب فوجی حکمت عملی کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ ان کا یہ خطاب پاکستان کی داخلی و خارجی پالیسی کے حوالے سے اہم پیغام سمجھا جا رہا ہے۔