ایران کے وزیر خارجہ نے امریکا اور اسرائیل کو سخت پیغام دیا، اسرائیلی حملوں کے جواب میں جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان، ایران کی مجلس شوریٰ میں پاکستان کے حق میں نعرے۔
تہران، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کا حامی رہا ہے، لیکن اسرائیل کے مسلسل جارحانہ اقدامات کے باعث ایران اب مزید برداشت کے موڈ میں نہیں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی سنجیدگی سے جنگ کو روکنا چاہتے ہیں تو انہیں فوری اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ سفارتکاری پر یقین رکھتے ہیں تو اب وقت آ چکا ہے کہ وہ نیتن یاہو کو لگام دیں، کیونکہ ایک فون کال ہی تل ابیب کی جنگی پالیسیوں کو بدل سکتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو حملے روکنے ہوں گے، ورنہ ایران کی جوابی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ "جنگی مجرم تل ابیب کے بنکروں میں چھپے بیٹھے ہیں، اور ایران انہیں نہیں چھوڑے گا۔” ایران کے مطابق جب تک اسرائیل ایرانی عوام پر حملے بند نہیں کرے گا، تب تک ایرانی دفاعی ردعمل مسلسل جاری رہے گا۔
ادھر ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور مجلس شوریٰ نے پاکستان کے دوٹوک اور واضح مؤقف پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ میں "شکریہ پاکستان” کے نعرے لگائے گئے اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستانی عوام، حکومت اور پارلیمنٹ مشکل وقت میں ایران کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ایرانی قیادت نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے کردار پر بھی خصوصی اظہار تشکر کیا۔
دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان عسکری محاذ آرائی بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تہران ایئرپورٹ پر 2 ایرانی ایف 14 طیارے تباہ کیے ہیں، جبکہ ایران نے جواباً تبریز کے علاقے میں ایک اور اسرائیلی ایف 35 مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران اب تاریخ کے بڑے اور شدید ترین حملوں کی تیاری کر رہا ہے۔
ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے عندیہ دیا ہے کہ "آج اسرائیل میں رات کو دن بنا دیں گے”۔ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، جبکہ خطے کی سلامتی ایک نئے بحران کی دہلیز پر کھڑی ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ چند ماہ سے بڑھتی جا رہی ہے اور حالیہ فضائی جھڑپوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ پاکستان کی حمایت پر ایران کے شکر گزار رویے نے خطے میں سفارتی صف بندیوں کو بھی ایک نیا رخ دیا ہے۔