اسلام آباد، سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے موجودہ سیاسی، معاشی اور خارجہ صورتحال پر گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک سنگین سیاسی دلدل میں پھنسا ہوا ہے، جس سے نکلنے کا واحد راستہ تمام سیاسی قوتوں کے درمیان سنجیدہ مذاکرات اور قومی لائحہ عمل ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے مسلم لیگ (ن) کے اس مؤقف کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے ریاست بچانے کے لیے سیاست قربان کی، ریاست پہلے ہی مضبوط تھی، اور ن لیگ کو اپنی سیاست کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بچانے کا نعرہ دراصل سیاسی مفادات کو تحفظ دینے کی ایک کوشش ہے۔
معاشی میدان میں اسد عمر نے بجٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ دو پاکستان بننے کی واضح تصویر پیش کرتا ہے، ایک وہ جہاں تنخواہ دار طبقے سے ڈیڑھ ہزار ارب روپے اکٹھے کیے گئے، اور دوسرا وہ جہاں تاجروں سے صرف 10 کروڑ روپے لیے گئے۔ انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر 90 روپے فی لٹر مجوزہ ٹیکس اور نئی کاربن لیوی کو عوام دشمن اقدام قرار دیا۔
حکومت نے بجٹ خسارہ کم ظاہر کرنے کے لیے 1450 ارب روپے عوام سے لے کر بینکوں میں رکھ دیے، جو اصل میں معاشی چالاکی نہیں بلکہ کھلا دھوکہ ہے۔
اسد عمر نے پی ٹی آئی حکومت کی معاشی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے پہلے تین سالوں میں 54 لاکھ نوکریوں کا اضافہ ہوا، جبکہ موجودہ حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔
خارجہ امور پر گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے بھارت کے جارحانہ رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک حساس جغرافیائی خطے میں واقع ہے، اور ہماری افواج نے ہمیشہ بھارتی عزائم کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری مسلم دنیا کی دعائیں ایران کے ساتھ ہیں، اسرائیلی جارحیت کا ہر سطح پر جواب دیا جانا چاہیے۔
اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ "ذاتی مفادات کو پسِ پشت ڈال کر ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کیے جائیں، ورنہ یہ بحران صرف سیاست نہیں، ریاست کو بھی لے ڈوبے گا۔”
یاد رہے کہ اسد عمر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں معاشی بدحالی، سیاسی بے یقینی، اور عالمی سطح پر خلیج میں کشیدگی جیسے مسائل بیک وقت سر اٹھا چکے ہیں۔