ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر، تعلیمی بحران بے نقاب

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: حکومت پاکستان کی اقتصادی سروے رپورٹ برائے رواں مالی سال میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جو قومی تعلیمی شعبے کے لیے ایک تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تعلیم کی مجموعی شرحِ خواندگی اب بھی صرف 60.6 فیصد ہے، جو عالمی معیار سے خاصی کم ہے۔

latest urdu news

سروے کے مطابق مردوں میں شرحِ خواندگی 68 فیصد جبکہ خواتین میں یہ شرح 52.8 فیصد ہے۔ خواجہ سرا افراد کی خواندگی کی شرح محض 40.2 فیصد رپورٹ کی گئی ہے، جو معاشرتی و تعلیمی شمولیت میں پائی جانے والی خلیج کو ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان واضح فرق بھی سامنے آیا ہے۔ شہری علاقوں میں شرح خواندگی 74 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں صرف 51.6 فیصد رہی۔ صوبہ پنجاب 66.3 فیصد خواندگی کے ساتھ سرفہرست ہے، جبکہ سندھ میں یہ شرح 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں محض 42 فیصد رہی۔

اسکول سے باہر بچوں کے اعداد و شمار بھی صوبائی سطح پر شدید عدم توازن کو ظاہر کرتے ہیں۔ بلوچستان اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، جہاں 69 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں 269 جامعات کام کر رہی ہیں، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ تاہم، بنیادی اور ثانوی تعلیم کے شعبے میں پائے جانے والے مسائل، بالخصوص بچوں کی اسکولوں سے دوری، اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تعلیمی نظام میں بنیادی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

یہ رپورٹ ملک کے تعلیمی نظام کی کمزور بنیادوں اور صنفی و علاقائی عدم مساوات پر ایک اہم سوالیہ نشان ہے، جس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو مستقبل کی نسلیں مزید پسماندگی کا شکار ہو سکتی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter