راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید سے قبل عمران خان کی رہائی کی باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں اور اس وقت کوئی ڈیل یا رعایت زیر غور نہیں ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 9 مئی سے متعلق کیسز کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو تین سال قبل آفر دی گئی تھی کہ اگر وہ خاموش ہو جائیں تو معاملات ٹھیک کر دیے جائیں گے، لیکن ان کا جواب تھا کہ وہ تین منٹ کے لیے بھی خاموش نہیں رہ سکتے۔
نعیم پنجوتھا نے انکشاف کیا کہ بانی تحریک انصاف نے صرف بھارت کی جارحیت، دہشت گردی اور معاشی مسائل جیسے قومی اہمیت کے حامل امور پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ پی ٹی آئی کے متعدد اراکینِ اسمبلی کو بغیر ثبوت اور مکمل دلائل کے سزا دی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس وقت 52 اراکین کے خلاف مقدمات درج ہیں، اور یہ سب ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ عمران خان سے جیل میں کہا گیا کہ اگر وہ 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگ لیں تو سب کچھ معمول پر آ جائے گا، مگر عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جو بھی 9 مئی کا اصل ذمہ دار ہے، اسے سزا دی جائے، اور معافی وہ مانگے جس نے یہ سب کچھ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد حزب اختلاف کو بھی آئین کی شق 62 اور 63 کے تحت نوٹس دیا گیا ہے تاکہ دباؤ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو "فراڈ الیکشن” کو تحفظ دینے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ اب 27ویں ترمیم کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، لیکن تحریک انصاف ان ہتھکنڈوں سے ہرگز نہیں جھکے گی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف کی رہائی پر نہ کوئی بات چیت ہو رہی ہے اور نہ ہی کوئی خفیہ معاہدہ زیر غور ہے۔ عمران خان کا پیغام بالکل واضح ہے کہ یا تو ملک کے لیے جیل، یا پھر سیدھی بات؛ ڈیل کسی صورت نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہو رہی ہے، تاہم آج بھی یہ سماعت بغیر کسی عدالتی کارروائی کے 14 جون تک ملتوی کر دی گئی۔ اس موقع پر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ عمران خان کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی۔