اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت نہ اسٹیبلشمنٹ اور نہ ہی حکومت کو عمران خان سے مذاکرات کی کوئی مجبوری درپیش ہے، اور اگر مذاکرات کیے بھی گئے تو وہ محض اسٹیبلشمنٹ کی اپنی شرائط پر ہوں گے۔
فیصل چوہدری، جنہوں نے حال ہی میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی، نے یہ بات ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف پاک فوج کی کامیابی کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی غیر یقینی اور انتشار کی فضا کافی حد تک ختم ہو چکی ہے، جس کا براہ راست اثر سیاسی منظرنامے پر بھی نظر آ رہا ہے۔
’’جذبات کے بجائے سیاسی حکمت عملی کی ضرورت ہے‘‘
فیصل چوہدری نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو اب جذبات کے بجائے مؤثر اور حقیقت پسندانہ سیاسی حکمت عملی اپنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عمران خان کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی موجودہ قیادت، جو بیشتر بیرونِ ملک موجود ہے، اگر سنجیدہ سیاسی اپروچ اختیار نہیں کرتی تو عمران خان کی قید طویل ہو سکتی ہے۔
وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے کا اشارہ موجودہ قیادت کی طرف تھا
وکیل کے مطابق عمران خان کا حالیہ بیان، جس میں انہوں نے "وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے” کا ذکر کیا تھا، دراصل پارٹی کی موجودہ قیادت کے طرزِ عمل پر تنقید تھی۔ فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں چالیس دنوں میں سزائیں اور نااہلیاں متوقع ہیں، جو ملک کی سیاسی بساط کو یکسر بدل سکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاسی تنہائی سے نکالنے کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل ضروری ہے، وگرنہ نہ صرف بانی پی ٹی آئی کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے بلکہ پارٹی کی تنظیمی ساخت پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔