بشام، شانگلہ (نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کی تحصیل بشام میں ایک منفرد اور دل کو چھو لینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 90 سالہ مولانا سیف اللہ کے بیٹوں نے اپنے والد کی دیرینہ خواہش کا احترام کرتے ہوئے ان کی دوسری شادی کا اہتمام کیا۔ یہ خبر مقامی سطح سے نکل کر سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہو گئی، جہاں صارفین نے اس عمل کو محبت اور خاندانی اقدار کی خوبصورت مثال قرار دیا۔
شادی کی تقریب میں اہلِ علاقہ، رشتہ دار اور نواسے پوتے شریک
آج نیوز کے مطابق، نکاح کی سادہ مگر جذباتی تقریب میں اہلِ علاقہ، قریبی رشتہ داروں، نواسوں، پوتوں، پوتیوں اور دوستوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دولہا میاں کا نکاح 55 سالہ خاتون سے ہوا، جب کہ حق مہر ایک تولہ سونا مقرر کیا گیا۔ شادی کا اہتمام نہایت سادگی سے کیا گیا، تاہم جذباتی لحاظ سے یہ تقریب اپنے اندر ایک گہری معنویت رکھتی تھی۔
بیٹوں کا قابلِ تحسین اقدام
مولانا سیف اللہ کے چاروں بیٹوں نے نہ صرف اپنے والد کی خواہش کا احترام کیا بلکہ پورے وقار اور محبت سے ان کے لیے مناسب رشتہ تلاش کیا۔ بیٹوں کے اس عمل کو مقامی افراد نے "مثالی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خاندانی اقدار، محبت اور والدین کے احترام کا عملی نمونہ ہے۔
سماجی سوچ میں مثبت تبدیلی کی علامت
عام طور پر ہمارے معاشرے میں ضعیف العمری میں شادی کو عجیب نظروں سے دیکھا جاتا ہے، لیکن مولانا سیف اللہ کی اس شادی نے اس سوچ کو چیلنج کیا ہے۔ اس واقعے نے یہ واضح کیا ہے کہ بزرگوں کی خوشی اور خواہشات بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہیں جتنی نوجوانوں کی، اور خاندان کو چاہیے کہ وہ ہر عمر میں اپنے بزرگوں کے جذبات کا احترام کرے۔
یہ شادی نہ صرف مولانا سیف اللہ کے لیے خوشی کا باعث بنی، بلکہ معاشرتی سوچ میں نرمی اور محبت کے پیغام کو بھی اجاگر کر گئی۔ مقامی لوگ اور سوشل میڈیا صارفین اس کو خاندان، محبت اور احترام کی ایک نایاب مثال قرار دے رہے ہیں۔