کوئٹہ: بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے سیکیورٹی فورسز کی فوری کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے بروقت ردعمل سے صوبہ بڑی تباہی سے بچ گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی گئی اور سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عوام کے تعاون سے دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کیا جائے گا، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور عوام اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اجلاس کے دوران کابینہ نے چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے، ذخیرہ شدہ گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے اور بلوچستان ویمن اکنامک ایمپاورمنٹ انڈوومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 کی منظوری دی، جس کے تحت خواتین کو معاشی ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں، کابینہ نے کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراسگی سے بچانے کے قانون میں ترمیم کی منظوری بھی دی، جبکہ عوامی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت گولی مار چوک کو "شہید ذاکر بلوچ چوک” اور کچرا روڈ کو "ایس آر پونیگر روڈ” سے منسوب کیا جائے گا۔
محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی، اور تسلی بخش کارکردگی کی بنیاد پر کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور کابینہ نے دہشت گردی کو یکسر مسترد کر دیا ہے، جبکہ فورسز کے بروقت اقدامات سے بڑے نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔