افغان طالبان اور فتنۃِ الخوارج کا گٹھ جوڑ بےنقاب، گرفتار خودکش بمبار کے ہوشربا انکشافات

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنوبی وزیرستان: فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (ساؤتھ) نے جنوبی وزیرستان میں ایک بڑی کارروائی کے دوران خودکش بمبار نعمت اللہ ولد موسیٰ جان کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملزم افغان صوبہ کندھار کا رہائشی ہے اور اس کے اعترافی بیان نے افغان طالبان اور فتنۃِ الخوارج کے درمیان رابطوں اور کم عمر نوجوانوں کی بھرتی کے متعلق سنگین حقائق بےنقاب کر دیے ہیں۔

latest urdu news

ملزم نے بیان دیا کہ وہ کندھار کے ایک مدرسے کا طالبعلم تھا جہاں کچھ افراد نے اسے یہ عقیدہ دیا کہ ’’پاکستانی فوج کے خلاف جہاد جائز ہے۔‘‘ نعمت اللہ کے مطابق وہ اور دیگر تقریباً 40 افراد خوست میں جمع ہوئے اور براستہ چیوار پاکستان میں داخل ہوئے، جہاں انہیں جنوبی وزیرستان کے علاقے بروند میں طالبان کے مرکز پر تربیت دی گئی۔

گرفتار خودکش بمبار نے مزید بتایا کہ ان کے گروپ کا کمانڈر عمر حماس تھا، جو خودکش حملوں کی تربیت دیتا تھا۔ خودکش حملوں کی مکمل تربیت کا دورانیہ عام طور پر تین ماہ ہوتا تھا جبکہ نعمت اللہ نے ایک ہفتے کی تربیت لی۔ تربیت میں انہیں یہ سکھایا گیا کہ گاڑی پر خودکش حملہ، چیک پوسٹ یا فوجی چوکیوں پر حملہ کیسے انجام دیا جاتا ہے۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ تربیت کے دوران اذان سن کر اس کو احساس ہوا کہ ’’پاکستانی فوج بھی مسلمان ہے‘‘ اور اس بنیاد پر اس نے خودکش حملہ کرنے میں شکوک پیدا ہونے کا ذکر بھی کیا—یہ انکشاف فکری تبدیلی کے امکانات کی عکاسی کرتا ہے۔

افغان طالبان کا سب سے بڑا کیمپ “عصمت اللہ کرار” تباہ، ویڈیو منظرِ عام پر آگئی

سکیورٹی اور خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نعمت اللہ کے بیانات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ افغان طالبان اور فتنۃِ الخوارج ذہنی اور مذہبی پروپیگنڈے کے ذریعے کم عمر افغان نوجوانوں کو ہدف بنا رہے ہیں اور انہیں سرحد پار دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

فرنٹیئر کور (ساؤتھ) نے گرفتار ملزم سے مزید تفصیلی تفتیش شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں دیگر ممکنہ اڈوں اور تربیتی مراکز کی نشاندہی کے لیے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ مقامی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے اعترافی بیانات کی بنیاد پر مزید گرفتاریوں اور سرچ آپریشنز ممکن ہیں۔

ماہرینِ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی کو روکنے کے لیے افغان حکام کے ساتھ اشتراکِ معلومات اور مشترکہ کارروائیاں ناگزیر ہیں۔ علاوہ ازیں ملکی سطح پر نوجوانوں کی ذہنی و مذہبی تربیت اور سکولنگ سسٹم میں اصلاحات کو بھی اس سلسلے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے تاکہ کم عمر افراد کو بھرتی ہونے سے بچایا جا سکے۔

حکومتی ردِعمل اور آئندہ کارروائیاں:

محکمہ داخلہ اور سکیورٹی ادارے واقعے کا مکمل نوٹس لے چکے ہیں۔ فرائض انجام دینے والے ادارے مزید شواہد اکٹھے کر کے ملحقہ رابطوں اور سپلائی چین کا تعین کریں گے تاکہ دہشتگردانہ نیٹ ورکس کو توڑا جا سکے۔ گرفتاری کے بعد ملزم کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اس کی بیان بازی کو عدالتی عمل میں بطور ثبوت پیش کیا جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter