فلپائن کے قریب ایک نجی جزیرے پر کمپنی "سنسے” نے دنیا کی پہلی آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی حکومت قائم کر دی، جہاں مارکوس اوریلیوس صدر، ونسٹن چرچل وزیراعظم اور دیگر عالمی رہنما ڈیجیٹل کابینہ کا حصہ ہیں۔
فلپائن کے قریب واقع ایک جزیرے پر دنیا کی پہلی مکمل طور پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) پر مبنی حکومت قائم کر دی گئی ہے، جو کہ ایک نجی امریکی کمپنی "سنسے” کا منصوبہ ہے۔ اس جزیرے کو پہلے Cheron Island کہا جاتا تھا، تاہم اب اسے "سنسے آئی لینڈ” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ جدید ٹیکنالوجی اور فلسفہ، تاریخ اور عالمی رہنمائی کے امتزاج کی منفرد مثال ہے۔
سنسے کمپنی، جو تاریخی شخصیات کی ڈیجیٹل نقلیں بنانے کے لیے جانی جاتی ہے، نے اس جزیرے پر ایک ایسی کابینہ تشکیل دی ہے جس میں تمام وزراء معروف تاریخی رہنماؤں کی AI پر مبنی ڈیجیٹل شکلیں ہیں۔ موجودہ "صدر” قدیم روم کے فلسفی شہنشاہ مارکوس اوریلیوس، وزیراعظم برطانیہ کے ونسٹن چرچل، وزیر دفاع چینی فوجی حکمت دان سن زو (Sun Tzu)، اور وزیرِ انصاف نیلسن منڈیلا ہیں۔
کمپنی کے مطابق ان ڈیجیٹل رہنماؤں کو ان کی اصل شخصیت، اقوال، فلسفہ، اور فیصلہ سازی کے انداز کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ ان کی تربیت ہزاروں تاریخی دستاویزات، تقاریر، اور تحریروں سے کی گئی ہے تاکہ وہ حقیقی دنیا میں پالیسی سازی جیسے امور پر بہتر فیصلے کر سکیں۔
سنسے کا کہنا ہے کہ اس تجرباتی حکومت کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ اے آئی کسی سیاسی تعصب، ذاتی مفادات یا تاخیر کے بغیر شفاف اور مؤثر فیصلے کر سکتی ہے۔ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ماڈل مستقبل کی حکومتوں کے لیے ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتا ہے۔
3.4 کلومیٹر پر پھیلے اس جزیرے پر فی الحال کوئی باقاعدہ انفرااسٹرکچر نہیں دکھائی دیتا اور ممکن ہے کہ وائی فائی بھی دستیاب نہ ہو۔ تاہم، سنسے کی AI ٹورازم منیجر "Marisol Reyes” ویب سائٹ پر دستیاب ہیں، جہاں صارفین ان سے چیٹ کر کے دورے کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جزیرے پر فزیکل موجودگی ممکن نہ ہونے کی صورت میں صارفین "ای-ریزیڈنٹ” بن کر بھی سنسے حکومت کا حصہ بن سکتے ہیں، جس کے تحت انہیں AI کابینہ کو پالیسی مشورے دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔ سنسے کے بانی ڈین تھامسن کا کہنا ہے کہ یہ پراجیکٹ اے آئی کی ذمہ دار اور شفاف سمت میں ترقی کی نمائندگی کرتا ہے۔