ایرانی سجیل میزائل آخر اتنا خطرناک کیوں ہے؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا، جب ایران نے اپنی میزائل حملوں کی تازہ لہر میں پہلی بار جدید اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے "سجیل-2” میزائل کا استعمال کیا۔ یہ اقدام صرف ایک عسکری کارروائی نہیں، بلکہ ایک واضح پیغام بھی تھا کہ ایران کے ہتھیاروں میں اب وہ طاقت آ چکی ہے، جو اسرائیل جیسے جدید دفاعی نظاموں کے لیے بھی غیر متوقع چیلنج بن سکتی ہے۔

latest urdu news

سجیل-2 میزائل: کیا چیز اسے اتنا خطرناک بناتی ہے؟

سجیل-2 ایک دو اسٹیج بیلسٹک میزائل ہے، جو ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی تکنیکی برتری یہی ہے کہ اسے داغنے سے قبل ایندھن بھرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، جس سے اس کی لانچنگ تیز، مؤثر اور کم وقت میں ممکن ہو جاتی ہے۔ اس کی مار 2000 کلومیٹر سے بھی زائد ہے، یعنی یہ ایران کے اندر کسی بھی مقام سے اسرائیل کو آسانی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔

اس میزائل میں 500 سے 650 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جو اسے نہ صرف طویل فاصلے تک مار کرنے کے قابل بناتا ہے، بلکہ شدید تباہی پھیلانے والا بھی بناتا ہے۔ اسرائیلی عسکری ذرائع کے مطابق، یہ میزائل اپنے حجم، وزن اور بارودی صلاحیت کے لحاظ سے معمولی ایرانی میزائلوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی سجیل میزائلوں کو اسرائیلی دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا، جسے ایک اسٹریٹجک جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔

سجیل کا مطلب: صرف طاقت نہیں، پیغام بھی

سجیل میزائل کا لانچ محض ایک عسکری کارروائی نہیں، بلکہ ایک نظریاتی و سیاسی پیغام بھی ہے۔ ایران نے اس میزائل کو پہلی بار 2008 میں لانچ کیا تھا، مگر حالیہ حملے میں اس کا عملی استعمال عالمی منظرنامے پر ایک اسٹریٹجک اعلان بن چکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں کیے جا رہے ہیں، اور وہ جب تک ضرورت محسوس کرے گا، یہ حملے جاری رہیں گے۔

اسرائیل کے لیے کیا سرپرائز باقی ہیں؟

اگرچہ سجیل-2 نے اسرائیل کو عملی طور پر چونکا دیا ہے، لیکن سوال یہ بھی ہے کہ آیا ایران کے پاس مزید مہلک ٹیکنالوجی موجود ہے؟ ایرانی حکام پہلے ہی دعویٰ کر چکے ہیں کہ ان کے پاس ہائپر سونک میزائل بھی موجود ہیں، جن کی رفتار اور ہدف پر پہنچنے کی صلاحیت روایتی دفاعی نظاموں سے کہیں آگے ہے۔

ایران کی "فتح” اور "خُرمشہر” سیریز کے میزائل، اور ڈرون ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا قبل از وقت نہیں ہوگا کہ ایران کے پاس اب بھی ایسے ہتھیار موجود ہو سکتے ہیں، جنہیں آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کیا دفاعی نظام اب کافی ہے؟

اسرائیل کا آئرن ڈوم، ایررو اور ڈیویڈ سلنگ جیسے جدید ترین دفاعی نظام دنیا بھر میں قابلِ تقلید مانے جاتے ہیں۔ لیکن سجیل جیسے وزنی اور ہائی پے لوڈ میزائلوں کے خلاف ان کی کارکردگی اب سوالات کی زد میں ہے۔ اسرائیلی ذرائع نے تسلیم کیا ہے کہ کئی میزائل حملے روکنے میں ناکامی ہوئی، جو کہ اسرائیلی عسکری برتری کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter