پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کا حل یہ ہے کہ اقتدار میں رہنے والے حکمرانوں کی غیر قانونی جائیدادیں ضبط کر کے آئی ایم ایف کا قرض اتارا جائے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں 10 سے 12 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ ملک اربوں ڈالر کے قرض تلے دبا ہوا ہے۔ ایسے حالات میں ان حکمرانوں کا احتساب ضروری ہے جنہوں نے اقتدار کے دوران بے تحاشہ اثاثے بنائے۔
انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان اور رہنما ملک میں اپنی وفاداریاں بیچنے سے انکار کرتے ہیں، وہ آج زیرِ عتاب ہیں، جبکہ اصل مجرم اقتدار میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوامی نمائندہ نہیں اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو اس سے لاتعلقی اختیار کرنی چاہیے۔
محمود خان اچکزئی نے بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو جان بوجھ کر خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو پانچ روپے کی بجلی 55 روپے میں دی جا رہی ہے، جو ظلم ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر صوبے کو اس کے وسائل پر حق دیا جائے، آئین کی بالا دستی کو یقینی بنایا جائے اور آئین شکنی کرنے والوں کو سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک موجودہ حکومت قائم ہے، ملک میں ملی یکجہتی ممکن نہیں۔