لاہور: پنجاب حکومت نے پتنگ بازی کی مشروط اجازت کا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔ گورنر پنجاب سلیم حیدر کے دستخطوں کے بعد جاری شدہ آرڈیننس کے تحت بسنت منانے کے لیے مخصوص شرائط مقرر کی گئی ہیں، جن کی خلاف ورزی پر قید اور جرمانے کی سزائیں عائد کی جائیں گی۔
آرڈیننس کے مطابق، پنجاب میں 2001 سے پتنگ بازی پر پابندی تھی، جس کے 25 سال بعد دوبارہ اجازت دی گئی ہے۔ تاہم 18 سال سے کم عمر بچے پتنگ بازی نہیں کر سکیں گے اور خلاف ورزی کی صورت میں والد یا سرپرست ذمہ دار ہوگا۔
شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ صرف دھاگے سے بنی ڈور استعمال کی جائے گی، دھاتی یا تیز دھار مانجھے کے استعمال پر کم از کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔ ضلع کے اندر ہر موٹرسائیکل متعین حفاظتی تدابیر کے مطابق چلائی جائے گی۔
آرڈیننس کے تحت مشکوک مقامات یا مکان کی تلاشی کا حق بھی پولیس کو دیا گیا ہے، اور جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کے خلاف پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار جبکہ دوسری بار ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عدم ادائیگی کی صورت میں والد یا سرپرست کے خلاف کارروائی عمل میں آئے گی۔
پتنگ بازی کی ایسوسی ایشنز متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے پاس رجسٹر ہوں گی اور پتنگیں صرف رجسٹرڈ دکانداروں سے خریدی جا سکیں گی۔ ہر رجسٹرڈ دکاندار اور ہر پتنگ پر کیو آر کوڈ ہوگا تاکہ پتنگ بیچنے والے اور ڈور بنانے والوں کی شناخت ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تین دہائیوں بعد پنجاب کے روایتی ثقافتی اور تہذیبی تہوار دوبارہ شروع کرنے کا اقدام کیا ہے۔
