بجٹ 2025-26: کیا سستا ہوا کیا مہنگا؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کا وفاقی بجٹ 26-2025 ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب ملک کو معاشی چیلنجز، مہنگائی اور بین الاقوامی مالیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس بجٹ کے بعد عام شہری کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، یہ جاننا نہایت ضروری ہے۔

latest urdu news

بجٹ میں کئی نئی ٹیکس تجاویز، سبسڈیز اور قیمتوں میں رد و بدل شامل ہیں جن کے بعد کچھ اشیا مہنگی ہو جائیں گی، جبکہ کچھ کی قیمتیں کم ہوں گی۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ کن چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور کن اشیا پر عوام کو ریلیف ملے گا۔

مہنگی ہونے والی اشیا، عوامی بجٹ یا مالی بوجھ؟

درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد کسٹم ڈیوٹی:

حکومت نے ماحولیاتی توانائی کو فروغ دینے کے دعوے تو کیے، مگر حقیقت میں درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد کسٹم ڈیوٹی نافذ کر دی گئی ہے۔ اس اقدام سے سولر سسٹمز مہنگے ہو جائیں گے، جس سے گھریلو اور کاروباری صارفین متاثر ہوں گے۔

گاڑیوں پر نئے ٹیکس:

چھوٹی اور بڑی گاڑیوں پر نیا کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مقامی مینوفیکچرنگ بھی اس اثر سے بچ نہیں سکے گی، جس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں واضح اضافہ متوقع ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا امکان:

آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں لیوی بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس فیصلے سے ٹرانسپورٹ، زراعت اور انڈسٹری کے شعبے شدید متاثر ہوں گے۔

مشروبات، جوسز اور منرل واٹر:

بجٹ کے بعد جوسز، کاربونیٹڈ ڈرنکس، منرل واٹر، کافی، چاکلیٹ اور سیریل بارز پر نئے ٹیکسز لاگو کیے گئے ہیں، جس سے ان کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ یہ اشیا اب عام شہری کی پہنچ سے مزید دور ہوتی جا رہی ہیں۔

پالتو جانوروں کی خوراک:

کتوں اور بلیوں کے کھانے پر بھی کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، جو پالتو جانور رکھنے والے شہریوں کے لیے ایک اور مالی دباؤ بن جائے گا۔

آن لائن خریداری پر 2 فیصد سیلز ٹیکس:

ڈیجیٹل خریداری میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے آن لائن اشیا پر 2 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس سے ای-کامرس پلیٹ فارمز پر اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔

بجلی و گیس کے ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ:

بجٹ کے بعد بجلی پر 7 روپے فی یونٹ اضافی ایڈجسٹمنٹ اور گیس کے ٹیرف میں جولائی اور فروری میں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ عوام پر ایک اور بوجھ ہو گا، جس کا اثر دیگر تمام اشیائے ضرورت پر بھی پڑے گا۔

سستی ہونے والی اشیا، محدود ریلیف

زرعی فرٹیلائزر پر سبسڈی:

کسانوں کے لیے واحد اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت نے یوریا فرٹیلائزر پر سبسڈی کو بڑھا کر 15 ارب روپے کر دیا ہے۔ اس سے زرعی لاگت میں کمی آئے گی اور امید کی جا رہی ہے کہ اس کا اثر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر بھی پڑے گا۔

بجلی کی عارضی رعایت:

جون کے ابتدائی دنوں میں بجلی کے نرخوں میں کچھ عارضی کمی دیکھی گئی تھی، جسے بجٹ میں مستقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم یہ رعایت محدود مدت کے لیے ہو سکتی ہے، کیونکہ بجٹ میں بعد ازاں ایڈجسٹمنٹ کی گنجائش رکھی گئی ہے۔

عام آدمی کے لیے چیلنجز برقرار

اگرچہ بجٹ میں زراعت، ڈیجیٹل معیشت اور برآمدات کو فروغ دینے کی بات کی گئی ہے، لیکن مہنگائی کی موجودہ لہر میں عام آدمی کے لیے ریلیف نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر تبدیلیاں قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں گی، خاص طور پر ان شعبوں میں جو روزمرہ زندگی سے جڑے ہوئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ سماجی تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرے اور ان طبقات پر بوجھ کم کرے جو پہلے ہی مہنگائی کی زد میں ہیں۔

وفاقی بجٹ 2025–26 میں بظاہر مالی نظم و ضبط کو ترجیح دی گئی ہے، لیکن اس کے ثمرات عام شہری تک کم ہی پہنچتے دکھائی دیتے ہیں۔ حکومت نے جہاں زرعی سبسڈی دے کر کسانوں کو وقتی ریلیف دیا ہے، وہیں دیگر شعبوں میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان بھی کھڑا کر دیا ہے۔ وقت ہی بتائے گا کہ یہ بجٹ معاشی بہتری کا ذریعہ بنتا ہے یا عوامی بے چینی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter