لندن، برطانوی انٹیلی جنس کی دنیا میں ایک نیا باب رقم ہو گیا ہے، جہاں ایم آئی 6 کو اپنی 116 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون افسر کی قیادت حاصل ہوئی ہے۔ بلیز میٹرویلی کو ادارے کی نئی چیف مقرر کر دیا گیا ہے، جو ستمبر میں موجودہ سربراہ سر رچرڈ مور کی جگہ ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
بلیز میٹرویلی نے 1999 میں MI6 میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ اس وقت ڈائریکٹر جنرل Q کی حیثیت سے ٹیکنالوجی اور جدت کے شعبے کی سربراہ ہیں۔ ان کی گنتی برطانیہ کے سینئر ترین سیکیورٹی ماہرین میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں کئی خفیہ مشنز کی قیادت کی اور MI5 میں بھی ریاست مخالف کارروائیوں اور قومی سلامتی کے کلیدی امور پر کام کیا۔
وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ان کی تقرری کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب برطانیہ کو غیر معمولی سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے، اور بلیز کی قائدانہ صلاحیتیں MI6 کو مزید مستحکم اور جدید بنائیں گی۔
بلیز میٹرویلی کیمبرج یونیورسٹی سے اینتھروپولوجی میں فارغ التحصیل ہیں اور دورانِ تعلیم یونیورسٹی کی روئنگ ٹیم کا بھی حصہ رہی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ انسانوں کے رویوں کو سمجھنا ایک کامیاب خفیہ افسر کے لیے بنیادی صلاحیت ہے۔ ایک انٹرویو میں وہ کہہ چکی ہیں کہ "میرے کام کا حسن یہ ہے کہ میں صبح سے شام تک صرف یہ سوچتی ہوں کہ ہم نقصان کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔”
انہیں 2024 میں برطانوی خارجہ پالیسی میں ان کی خدمات پر آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج (CMG) سے بھی نوازا گیا۔
سابق چیف سر رچرڈ مور نے ان کی تعیناتی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلیز ایک ذہین، تجربہ کار اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ لیڈر ہیں، جن کے ہاتھوں MI6 کو جدید تقاضوں کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا۔
بلیز میٹرویلی نے اپنی تقرری پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ "یہ میرے لیے باعثِ فخر ہے کہ مجھے MI6 کی قیادت سونپی گئی ہے، میں اپنی قابلِ فخر ٹیم اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر برطانیہ کے مفادات اور سلامتی کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھنے کی منتظر ہوں۔”
یاد رہے کہ برطانیہ کی خارجہ انٹیلیجنس سروس MI6، عالمی سطح پر برطانوی مفادات کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور بلیز میٹرویلی کی قیادت اس ادارے کو ایک نئے دور میں داخل کرے گی۔