چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔
ایبٹ آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے حکومت کو مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے سیاسی حل کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ حکومت نے بند کیے۔ ان کے مطابق عمران خان نے ذاتی فائدے کے بجائے جمہوریت اور ملک کے لیے بات چیت کا موقع دیا، لیکن حکومت نے ان کی تجاویز کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی کے دو مطالبات تھے: سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ایک غیر جانبدار کمیشن کا قیام، لیکن حکومت نے ایک ماہ کے مذاکرات کے باوجود کوئی حل پیش نہیں کیا۔
بیرسٹر گوہر نے پیکا ایکٹ کو "کالا قانون” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو صوابی میں مینڈیٹ چوری کے خلاف ایک تاریخی جلسہ ہوگا۔
پارٹی قیادت میں تبدیلی سے متعلق خبروں پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پر مکمل اعتماد ہے اور صوبے میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں۔
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کی نمائندگی یقینی بنائی جائے اور فوری مخصوص نشستوں پر انتخابات کرائے جائیں۔ بیرسٹر گوہر نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرنے کا بھی عندیہ دیا۔