امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے پیر کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، تابکاری میں اضافہ نہ ہونے کی تصدیق۔
جنیوا: اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے ایران پر امریکی حملے کے بعد فوری ردِعمل دیتے ہوئے پیر کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق، ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کے لیے اجلاس بلایا گیا ہے۔
اس سے قبل جاری کردہ بیان میں آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کے روز امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران میں واقع جوہری تنصیبات کے باہر تابکاری کی سطح میں کسی قسم کا اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا ہے۔ ادارے نے مزید کہا کہ وہ ایران کی موجودہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جیسے ہی مزید معلومات دستیاب ہوں گی، مزید تفصیلی جائزہ فراہم کیا جائے گا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تابکاری کی سطح کو مانیٹر کرنا اس وقت نہایت اہم ہے تاکہ یہ یقین دہانی ہو سکے کہ حملوں کے بعد خطے میں ماحولیاتی یا انسانی سلامتی کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہو۔ اس پیش رفت کو عالمی سطح پر ایک حساس معاملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ جوہری تنصیبات پر حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے بلکہ اس کے اثرات خطے کی جغرافیائی و سیاسی صورتحال پر بھی گہرے ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے حملوں میں فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں سے پہلے تمام تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں اور یورینیم کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا، جبکہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں جوہری صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔