روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی عوام کی مکمل مدد کی یقین دہانی کرائی۔
ماسکو، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات میں ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کو غیر منصفانہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔
روسی صدر نے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ ایران کے خلاف حالیہ جارحیت ناقابلِ قبول ہے، اور روس پہلے ہی اس معاملے پر اپنا مؤقف وزارتِ خارجہ کے ذریعے عالمی سطح پر پیش کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے اس ملاقات کو ایک موقع کے طور پر استعمال کیا جائے گا تاکہ بات چیت کے ذریعے حل نکالا جا سکے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روسی صدر سے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ روس نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ تاریخ کے صحیح طرف کھڑا ہے۔ انہوں نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے پر روسی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران و روس کے دشمن مشترک ہیں، یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کو اس نازک وقت میں قریب آنا ہوگا۔ انہوں نے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیان کی طرف سے صدر پیوٹن کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھی پہنچایا۔
قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک سخت مؤقف پر مبنی خط بھیجا، جس میں کہا گیا کہ امریکا کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ) معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ ایک ایٹمی ریاست کی جانب سے غیر ایٹمی ریاست پر ایسا حملہ عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
عباس عراقچی کے مطابق، سفارتکاری کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اگر اقوامِ متحدہ جیسے ادارے مؤثر کردار ادا نہ کر سکے تو موجودہ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے خلاف حالیہ امریکی و اسرائیلی حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جبکہ روس نے سفارتی و عسکری سطح پر ایران کی حمایت کا اعلانیہ مظاہرہ کیا ہے۔