عمران خان کو جمہوریت اور عوامی حاکمیت کی جدوجہد کرتے اڈیالہ جیل میں 730 دن مکمل ہو گئے، سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو قید ہوئے آج دو سال مکمل ہو گئے، 5 اگست 2023 کو گرفتاری کے بعد سے وہ مسلسل جیل میں ہیں۔ پارٹی رہنماؤں، کارکنان اور عوامی حلقوں نے انہیں جمہوریت اور عوامی حاکمیت کی علامت قرار دیتے ہوئے ان کی استقامت اور عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کو صرف اس وجہ سے جیل میں رکھا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں۔ ان کے چاہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی حقِ حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں، اور ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔
سیاسی حلقوں نے کہا کہ عمران خان کی ثابت قدمی نے انہیں عوام کے دلوں میں ایک نظریے کے طور پر زندہ کر دیا ہے۔ ان کی بہادری کا اعتراف ان کے سخت ترین ناقدین بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں، جو اس وقت بھی جیل کی دیواروں کے پیچھے رہ کر پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی امید بنے ہوئے ہیں۔
عوامی سطح پر یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ جب بھی ملک میں جمہوریت بحال ہو گی، عمران خان کو اس نئے پاکستان کا بانی تصور کیا جائے گا، ایک ایسا پاکستان جہاں فیصلہ عوام کریں گے، عدلیہ آزاد ہو گی، سیاست پر مداخلت کا خاتمہ ہو گا، اور بنیادی انسانی حقوق مکمل طور پر بحال ہوں گے۔
یاد رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد جیل بھیجا گیا تھا، تاہم ان کی پارٹی اور وکلاء نے ان تمام فیصلوں کو سیاسی انتقام اور غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔ اس دوران عدالتوں اور عوامی جلسوں میں ان کی حمایت میں مسلسل آوازیں بلند ہو رہی ہیں، اور بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ بھی اس کیس پر مرکوز ہو چکی ہے۔