تاجر جیت گئے مگر ہارا کون ؟ سہیل وڑائچ کا اہم تجزیاتی کالم 

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

معروف سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ ترین کالم میں پاکستانی تاجر برادری اور حکومت کے درمیان جاری کشمکش، سیاسی جماعتوں کے کردار، اور مقتدرہ کے اثر و رسوخ پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔

latest urdu news

اپنے کالم بعنوان "تاجر جیت گئے مگر ہارا کون؟” میں سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ تاجروں نے حالیہ دنوں میں منظم ہو کر ایف بی آر کی سخت پالیسیوں کے خلاف واضح مزاحمت کی اور بالآخر وفاقی حکومت کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔

سہیل وڑائچ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کا قانون تاجروں نے قبول نہیں کیا، اور 18 چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کر کے اپنا مؤقف پیش کیا۔ ملاقات کے بعد ایف بی آر کو قانون واپس لینا پڑا اور اب گرفتاری جیسے اقدامات تاجر نمائندوں کی منظوری سے مشروط ہوں گے۔

کالم میں سہیل وڑائچ نے ن لیگ کی طویل وابستگی کے باوجود تاجروں اور صنعت کاروں سے موجودہ سرد مہری پر بھی تبصرہ کیا۔ ان کے مطابق 1977ء سے لے کر 2024ء تک ن لیگ تاجر برادری کی سب سے بڑی سیاسی حلیف رہی، مگر اب وہ ناصرف چیمبرز کی سیاست سے مکمل طور پر غائب ہے بلکہ تاجروں کی اعلیٰ قیادت سے اس کے رابطے بھی منقطع ہو چکے ہیں۔

تحریک انصاف کے حوالے سے انہوں نے لکھا کہ اگرچہ کچھ تاجر گروپس نے پی ٹی آئی کو ووٹ یا مالی سپورٹ دی، لیکن کوئی بڑی تاجر لابی یا نمایاں صنعتکار پی ٹی آئی کے ساتھ مستقل طور پر منسلک نہیں ہوا۔

سہیل وڑائچ نے واضح کیا کہ حالیہ صورتحال میں تاجر طبقے کی کامیابی کا اصل سبب مقتدرہ کا کردار تھا، نہ کہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا حکمت عملی۔ ان کے مطابق جب سیاست دان ایف بی آر کے قوانین کے خلاف تاجروں کی داد رسی میں ناکام رہے تو تاجر برادری نے آرمی چیف سے رجوع کیا اور وہاں سے فوری اور مثبت ردعمل حاصل کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ن لیگ کی قیادت اگر تاجر طبقے کو مسلسل نظر انداز کرتی رہی تو وہ طبقہ جس نے برسوں وفاداری نبھائی، کسی دن مکمل کنارہ کشی بھی اختیار کر سکتا ہے۔

سہیل وڑائچ نے اپنے کالم کے اختتام پر لکھا کہ "یہ رشتہ کئی دہائیوں کے تجربات سے گزر کر اب کچھ نیا اثر دکھانے والا ہے”، اشارہ اس طرف تھا کہ ن لیگ اگر اپنی حکمت عملی نہ بدلے تو یہ تاجر طبقہ  جو اب مقتدرہ کے حلقے میں داخل ہو چکا ہے  مستقبل کی سیاست میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے، مگر ن لیگ کے بغیر۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter