پشاور، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے ان کے اراکین قومی اسمبلی کو 20،20 کروڑ کی پیشکش کی گئی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم 17 یا 18 تاریخ کو لائی جا رہی ہیں، فاشسٹ حکومت بتائے زور زبردستی سے کون سی قانون سازی ہوتی ہے۔
اسد قیصر کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ ہمارے اراکین اسمبلی پر دباو ڈالا جارہا ہے اور 20 ،20 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی مگر ہمارا کوئی بھی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا۔
سابق اسپیکر نے کہا کہ ہم ان کو عدلیہ پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، اس متعلق تمام بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کے ساتھ بیٹھنا صوبائی حکومت کا قانونی حق ہے، اختلافات کا حل تشدد میں نہیں صرف مذاکرات میں ہے، ہم اتنے کمزور ہوچکے کہ ہر چیز بندوق اور زبردستی سے کرنا پڑتی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ پختونخوا ہاؤس کو بند کرنا انتہائی افسوسناک ہے، صوبے اور عوام کو اپنا حق نہیں دیا جارہا، جبکہ قبائلی اضلاع کےعوام سے کیے گئے وعدے اب تک پورے نہیں کیے گئے۔